• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک خاتون کو معاشرے میں وہی مقام حاصل ہے جو ایک مرد کوحاصل ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے قراردیا ہے ایک خاتون کو معاشرے میں وہی مقام حاصل ہے جو ایک مرد کوحاصل ہے، وہ آزادا ورخود مختار ہے اور اسے مرد کی طرح تمام حقوق اورآزادیاں حاصل ہیں۔ آئین پاکستان کاآرٹیکل9 کہتا ہے کہ کسی بھی شخص کو اُس کی زندگی اور آزادی سے صرف قانون کے مطابق ہی محروم کیا جاسکتا ہے۔ ضمانت قبل ازگرفتاری ایک غیر معمولی ریلیف ہے جو کہ غیر معمولی حالات میں ہی دیا جاسکتاہے تاکہ معصوم افراد کی آزادی کاتحفظ کیا جاسکے۔ غیرت کے نام پر قتل کااقدام ہمارے معاشرے میں کاروکاری کہلاتاہے جو کہ ہمارے معاشرے ، انسانیت اورلوگوں کے لئے سرطان اور بیماری کی مانند ہے ۔درحقیقت یہ قتل کاایسا اقدام ہے جس میں ایک مرد اور عورت کو اس کے اصل ، تصور شدہ غیر اخلاقی کاموں یا چال چلن کی وجہ سے قتل کیا جاتاہے۔ جبکہ عدالت نے غیرت کے نام پر سندھ کے ضلع جامشورو میں قتل کی گئی 26سالہ خاتون مسمات نورین کے قتل کیس میں ملوث ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کاتحریری فیصلہ جاری کردیا۔ 12صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیاہے۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میںجسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے سندھ ہائی کورٹ ، سرکٹ کورٹ حیدرآباد کے 20نومبر2023کے فیصلے کے خلاف محمد علی مہر اوردیگر کی جانب سے دائر درخوستوں پر11جون 2024کو سماعت کی تھی۔دوران سماعت درخوست گزاروں کی جانب سے میر احمد بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ ریاست پاکستان کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ ظفراحمد خان، ایس ایچ او محبوب اور تفتیشی افسر ایاز پیش ہوئے۔ سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کے ضلع جامشورو کے پولیس اسٹیشن بھان میں درج ایف آئی آر میں درخواست گزاروں کو دی گئی ضمانت قبل ازگرفتاری واپس لے لی تھیں۔
اہم خبریں سے مزید