• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محدود معاشی وسائل‘ کوئی بھی پارٹی مختلف بجٹ پیش نہ کر سکتی‘ احسن اقبال

اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر کسی بھی پارٹی کی حکومت ہوتی وہ موجودہ وفاقی بجٹ سے ہٹ کر بجٹ پیش نہیں کر سکتی تھی۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجودہ معاشی بحران کے باعث حکومت کے پاس وسائل اور چوائسز نہیں ہیں۔2018ء کی تبدیلی ملکی وسائل کو کھوکھلا کر گئی‘ پی ٹی آئی نے سرمایہ کاری کی فضا تباہ کر دی ،پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بے بنیاد افواہیں‘ 70فیصد فیک نیوز پھیلا رہا ہے، جس معاشی بحران نے 2018ء کے بعد ملکی معیشت پر پنجے گاڑھے اب وہ پوری قوت سے ہمارے وسائل پر قابض ہو چکا ہے۔ گزشتہ سال وفاقی حکومت کے کل محاصل سات ہزار ارب تھے‘ جبکہ آج صرف قرضوں کی ادائیگی کیلئے 8ہزار ارب درکار ہیں۔ گویا قرضے ادا کرنے کیلئے بھی پاکستان کو مزید ایک ہزار ارب روپے کا قرض لینا پڑا۔ وہ گزشتہ روز بی بلاک آڈیٹوریم کے اپنے آفس میں جنگ گروپ کے سینئر صحافی کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اگر 2018ء میں سی پیک منصوبے پر بانی کی حکومت کلہاڑا نہ چلاتی تو آج پاکستان وسائل کی کم یابی کا شکار نہ ہوتا اور نہ ہی مہنگائی کی دلدل میں پھنستا چلا جاتا ۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ حال ہی میں ڈیووس کے معروف عالم ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں جب دنیا بھر کے رہنماؤں سے سوال کیا گیا کہ دنیا کو آج کون سے بدترین خطرات کا سامنا ہے تو انہوں نے پہلے نمبر پر ’’ڈس انفارمیشن‘‘ کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جس کا مطلب یہ ہے کہ ڈس انفارمیشن سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا میں فساد‘ انتشار پیدا کرنے کا بڑا اختیار بن گیا ہے جس سے سچ کو باآسانی جھوٹ اور جھوٹ کو باآسانی سچ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ آج پی ٹی آئی کے کسی حکمران سے چار سالہ حکمرانی اور کارکردگی بیان کرنے کا سوال کریں تو انکے پاس کوئی جواب نہیں۔ لیکن سوشل میڈیا کے الف لیلوی بیانئے میں انکے سیاسی نظریات کو حقیقت سے دور ہیجانی تصورات میں مبتلا کر کے اندھی تقلید کا مقلد بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے علاوہ پی ٹی آئی حکومت نے 2025ء کے منصوبے کو سبوتاژ کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے سامنے دو راستے ہیں‘ یا ہم قرضوں کے بوجھ تلے دب جائیں یا دلدل میں دھنس کر اپنے مستقبل اور خود مختاری کو گروی رکھ دیں یا مشکل فیصلوں کے ذریعے ملک کی ٹیکس آمدنی میں اضافہ کریں تاکہ ہمیں قرضے ادا کرنے کیلئے مزید قرضے نہ لینے پڑیں۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہرایک اعتراف کرتا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا بڑا مسئلہ کم ترین ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو ہے اور اس میں اضافہ ناگزیر ہے لیکن ساتھ ہی ہر کوئی کہتا ہے کہ مجھ پر ٹیکس نہ لگائیں‘ دوسروں پر ٹیکس لگائیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی نے آئندہ پانچ سالوں کیلئے قومی معیشت کی بحالی کیلئے پانچ نکاتی منصوبہ تیار کر لیا ہے جس پر اگر تسلسل سے بلارکاوٹ عمل ہو جائے تو ہم پاکستان کو خسارے کی معیشت سے سرپلسمعیشت میں تبدیل کر دینگے۔
اہم خبریں سے مزید