اسلام آباد(نمائندہ جنگ / ایجنسیاں) وفاقی حکومت کی تحریک انصاف پر پابندی کی تجویز ‘نیا پنڈوراباکس کھل گیا‘وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت نے غیر قانونی سرگرمیوں پر پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے‘ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کرنے ‘بانی پی ٹی آئی عمران خان ‘ سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے‘آرٹیکل 6 لگانے کا ریفرنس سپریم کورٹ میں بھیجا جائے گا،ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث بیرون ملک بیٹھے عناصرکے خلاف کارروائی ہوگی‘بس بہت ہوگیا‘اب مزید نہیں ، پی ٹی آئی اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ ملک کو آگے لے جانا ہے تو شرپسند عناصر پر پابندی لگانا ہوگی، آئی ایم ایف کو خط لکھنا پی ٹی آئی کے ملک دشمن ایجنڈے کا حصہ تھا‘حکومت کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریگی۔ وہ پیر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ایک فلمی ٹریلر چلایا جارہا ہے جو سات خون معاف کے نام سے ہے اور بتایا جارہا ہے کہ ہم پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا ‘ بانی پی ٹی آئی بدترین لیڈر ہے، انہوں نے انتقام کی آگ کو بجھانے کے لئے بہن، بیٹیوں کو جیلوں میں ڈالنے کی روایات ڈالیں۔2014ءکے دھرنوں سے آج تک ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔اب ملک کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ لی ہے‘9مئی کو ملکی دفاع پر ذاتی مفاد میں حملہ کیا، بانی پی ٹی آئی کا پورا خاندان اس حملے میں ملوث تھا، بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں کور کمانڈر ہائوس کے باہر موجود تھیں‘بانی پی ٹی آئی نے انتشار اور تشدد کی سیاست کو فروغ دیا‘پی ٹی آئی حکومت ہی ٹی ٹی پی کو واپس لائی‘نیشنل ایکشن پلان کو ختم کیا۔ سائفر کا ڈرامہ رچایا‘عالمی سطح پر ملک کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی‘ انہی وجوہات کی بنا پر وفاقی حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے لئے کیس دائر کرے گی۔تحریک انصاف نے غیر آئینی طور پر اسمبلیوں کو توڑا، آئی ایم ایف کو خط لکھنا پی ٹی آئی ملک دشمن ایجنڈے کا حصہ تھا‘ تحریک عدم اعتماد کے ہوتے ہوئے اسمبلیوں کو تحلیل کیا، اس وقت کے صدر عارف علوی، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نیازی اور اس وقت کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس کابینہ کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا ۔