کراچی (نیوز ڈیسک) وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں چینی بجلی گھر چلانے والی کمپنیوں سے اسی ماہ کہہ دے گی کہ وہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں درآمدی کے بجائے بتدریج تھر کے خطے سے نکالا جانے والا مقامی کوئلہ استعمال کریں۔ اویس لغاری نے کہا کہ اس سے درآمدات پر لاگت کی مد میں پاکستان کو سالانہ 200 ارب روپے (قریب 700 ملین ڈالر) کی بچت ہوگی, بجلی کی پیداواری لاگت کم ہو گی، ملکی صارفین کے لئے بجلی کی فی یونٹ قیمت بھی کم ہو جائے گی، انہوں نے کہا، ʼʼہمیں امید ہے کہ ایسا کرنے سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ڈھائی روپے تک کی کمی لائی جا سکے گی۔‘‘ برطانوی نیوز ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان میں چینی کمپنیوں کے انتظام میں کام کرنے والے بجلی گھروں میں سے جو پاور پلانٹ کوئلے سے چلتے ہیں، ان میں ملک میں درآمد کردہ کوئلے کے بجائے آئندہ بتدریج مقامی کوئلہ استعمال کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ملک میں چینی پاور پلانٹ چلانے والے ادارے اب کوئلے کی مقامی پیداوار کو استعمال کرنے کا طریقہ کار اپنا لیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ممکنہ طور پر اسی مہینے بیجنگ کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات بھی شروع کر سکتا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں دیے گئے چینی قرضوں کی ʼʼری پروفائلنگ‘‘ کی جائے۔ اویس لغاری آئندہ دنوں چین کا دورہ کرنے والے اس پاکستانی وفد میں شامل ہوں گے، جو توانائی کے ملکی شعبے کے ڈھانچے میں اصلاحات سے متعلق مشاورت کے لیے بیجنگ جائے گا۔ پاکستان کے انرجی سیکٹر میں یہ وہ اصلاحات ہیں، جن کا اسلام آباد حکومت کو مشورہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے انتہائی حد تک مقروض ملک پاکستان کی حکومت کو یہ مشورہ 7 ارب ڈالر کے اس تازہ ترین مالیاتی بیل آؤٹ پیکج کے پس منظر میں دیا گیا ہے، جس پر اطراف کے مابین ابھی گزشتہ ہفتے ہی اتفاق رائے ہوا تھا۔