راولپنڈی (وسیم اختر،نمائندہ جنگ)عمران خان کیلئے پیغام رسا نی اور سہولت کار ی کے الزام میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ایگزیکٹو سمیت 3افرادکوحراست میں لے لیاگیا،حساس اداروں نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمداکرم کو بدھ کو علی الصبح اڈیالہ جیل آفیسرز کالونی میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لے کر خفیہ مقام پر منتقل کردیا،اہلیہ کی خودسوزی کی دھمکی ، ڈی آئی جی پریژن آفس سے اسسٹنٹ ناظم شاہ ،سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر غوری بھی گرفتار،سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک ذریعے پیشی کے دوران عمران کی تصویر وائرل ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا،سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک ذریعے پیشی کے دوران عمران کی تصویر وائرل ہونے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔جیل ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے سینٹرل جیل راولپنڈی کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمداکرم کو بدھ کو علی الصبح اڈیالہ جیل کی رہائشی کالونی میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لے کر خفیہ مقام پر منتقل کردیا، محمداکرم کو حراست میں لئے جانے کے بعد ان کی اہلیہ نے اڈیالہ جیل کے کنٹرول روم میں کال کرکے دھمکی دی کہ اگران کے شوہر کے بارے میں انہیں آگاہ نہ کیاگیا تو وہ خودسوزی کرلیں گی ، ذرائع کاکہنا ہے خفیہ ادارے گزشتہ دوماہ سے ان کے بارے میں تحقیقات کررہے تھے ،جن کی روشنی میں منگل کی دوپہر 2بجے کے قریب ڈی آئی جی پریژن راولپنڈی ریجن کے آفس سے اسسٹنٹ ناظم شاہ اور اڈیالہ جیل کے قریب رہائش پذیر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر غوری کو بھی حراست میں لے کر خفیہ مقام پر منتقل کیاگیا،ذرائع کاکہنا ہے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمداکرم پر الزام ہے کہ وہ سابق وزیراعظم کو مختلف اوقات میں موبائل فون کی سہولت بھی فراہم کرتے رہے ،اس مقصد کے لئے غیرملکی سموں کا استعمال کیاجاتاتھا،ابتدائی تفتیش کے دورا ن بعض یورپی ممالک کی سمیں بھی پکڑی گئی ہیں جو پاکستان میں ایکٹیویٹ کی گئی تھیں اور ان پر بنے واٹس ایپ کے ذریعے کالیں کی جاتی تھیں، ڈپٹی سپریٹنڈنٹ محمد اکرام پر اڈیالہ جیل میں دوران ڈیوٹی اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو سہولتیں فراہم کرنے کا الزام ہے، عمران خان کی گرفتا ری کے ایام میں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی سیکورٹی سپرویژن بھی انہی کے ذمہ تھی، ملک اکرم کی مختلف اوقات میں اڈیالہ جیل میں عرصہ تعیناتی لگ بھگ 18سال بنتی ہےوہ پہلے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اوربعدمیں بطور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ تعینات رہے رواں سال 20جون کو ان کوتبدیل کیاگیالیکن وہ تاحال فیملی کے ہمراہ اڈیالہ جیل کی آفیسرکالونی میں رہائش پذیر تھے ان کے قریبی آدمی جیل کی مختلف اہم پوسٹوں پر کام کررہے تھے ان کااردلی محمد ظہیر چودھری پرویز الٰہی اور بعد میں شاہ محمود قریشی کے ساتھ سپیشل ڈیوٹی کرتارہا اسی طرح ان کا ایک اردلی جمیل سابق وزیرخارجہ کے پاس نائٹ ڈیوٹی پرتعینات رہا ،وارڈر یاسر ریاض پی بی اکاؤنٹ،وارڈر سجادصدیق تلاشی انچارج ،وارڈر شبیر فرازسامان تلاشی اوروی آئی پی موومنٹ ،ہیڈ وارڈرریاض اقبال چکر چیف ،وارڈر زعفران بیرون سائیڈ جیل سپیشل ملاقات پر مامور ہے ،ذرائع کاکہناہے کہ اڈیالہ جیل میں ملازمین کی تعداد ایک ہزارکے قریب ہے لیکن اہم پوسٹوں پر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے خاص آدمیوں کوبار بار تعینات کیاجاتارہاہے ، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے پی ٹی آئی کے لیڈروں سے قریبی تعلقات تھے باالخصوص وہ زلفی بخاری اور راجہ بشارت کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے ،پی ٹی آئی دورحکومت میں صوبائی وزیر قانون کے بھانجے شعیب اقبال راجہ کے قتل کیس کے ملزم اخلاق کو جیل ہسپتال میں زیرعلاج رکھنے پر اس وقت کے میڈیکل آفیسرڈاکٹر عمیرشیخ کو تبدیل کرانے میں بھی ملک اکرم کا کردار تھا اور پی ٹی آئی لیڈرشپ کویہ بتایاگیاکہ میاں نوازشریف مذکورہ ڈاکٹر کی بہت تعریف کرتے تھے ،بعدازاں مذکرہ قتل کیس کے ملزموں پر عرصہ حیات تنگ کردیاگیا۔