اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کے کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جبری گمشدگیوں کے پیچھے بظاہر حکومت کا مفاد نظر آتا ہے، لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے، حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا.
وکیل بابر اعوان نے کہا شہباز شریف کے پاس اس عدالت کا آرڈر پڑھنے کا وقت ہی نہیں، عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایس پی لاہور کو رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے2لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی، درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل بابر اعوان اور آمنہ علی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
بابراعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ 5قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے،شہباز شریف کے پاس اس عدالت کا آرڈر پڑھنے کا وقت ہی نہیں مجھ سے پوچھیں گے قومی مفاد کیا ہے تو میں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو، بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرو۔
اس دوران پنجاب پولیس لاہور سے ایس پی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی، ریزولیوشن کم ہونے کی وجہ سے نادرا یا فرانزک ایجنسی سے کچھ پتہ نہیں چل سکا، جیو فینسنگ 10 ہزار نمبرز کی حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں۔