• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی، سینڈیکیٹ رکن پراسرار لاپتا، 7 گھنٹے بعد تھانے میں اہل خانہ کے حوالے، سینڈیکیٹ اجلاس سے روکنا قابل مذمت، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا کل کلاسز کا بائیکاٹ، یوم سیاہ کا اعلان

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی کے پروفیسر اور سینڈیکیٹ کے رکن ڈاکٹر ریاض احمد ہفتہ کو سینڈیکیٹ کے اجلاس میں شرکت کیلئے جامعہ کراچی جاتے ہوئے راستے سے پر اسرار طور پرلاپتہ ہوگئے جنہیں 7 گھنٹے بعد بہادرآباد پولیس نے تھانہ میں اہل خانہ کے حوالے کردیا، ڈاکٹر ریاض نے اہلیہ کو بتایا کہ مجھے جامعہ جاتے ہوئے ٹیپو سلطان روڈ سے اٹھا کر جمشید تھانے پھر بہادر آباد تھانے لے جایا گیا، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ریاض کو سینڈیکیٹ اجلاس میں شرکت سے روکنا قابل مذمت ہے، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نےکل پیر کو جامعہ کی کلاسز کے مکمل بائیکاٹ اور یوم سیاہ کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے پروفیسر اور جامعہ کراچی کی سینڈیکیٹ کے رکن ڈاکٹر ریاض احمد کو ہفتہ کو جامعہ کراچی کی سینڈیکیٹ اجلاس میں شرکت کیلئے گھر سے جاتے ہوئے راستہ سے پراسرار طور پرلاپتہ ہوگئے، ڈاکٹر ریاض کی اہلیہ صوفیہ حسین کی جانب سے بہادرآ باد پولیس اسٹیشن میں بنائی گئی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ 5 بجے جامعہ کراچی سے انہیں فون آیا کہ ڈاکٹر ریاض احمد یونیورسٹی نہیں آئے اور سینڈیکیٹ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، جس پر میں نے جامعہ کراچی اور دیگر لوگوں کو فون کیا کہ وہ یونیورسٹی کیلئے نکلے تھے لیکن وہ یونیورسٹی نہیں پہنچے اور انکا فون بھی بند جارہا ہے اور پونے 7 بجے میں بہادر آباد کے پولیس اسٹیشن آئی ہوں رپورٹ درج کرانے کیلئے تھانے آئی تو تھانے میں انکی گاڑی موجود تھی، جب میں نے تھانے میں شور مچایا تو ایک دوسرے کمرے میں موجود ڈاکٹر ریاض سے مجھے ملوایا گیا،وہ ٹھیک حالت میں تھےجس حالت میں وہ گھر سے نکلے تھے یونیورسٹی جانے کیلئے۔ ڈاکٹر ریاض نے مجھے بتایاکہ ڈیڑھ بجے کے قریب جامعہ کراچی جاتے ہوئے ٹیپوسلطا ن روڈ سےانہیں اٹھاکر جمشیدٹائون تھانے لے گئے جہاں سے 4 گھنٹے بعد بہادر آبادتھانے جو ہمارے گھر کی حدود کا تھانہ ہے 6 بجے کے قریب لیکر آئے ،اب گھر جاکر واپس آئی ہوں تو انکی گاڑی بھی موجود نہیں ہے اور وہ خود بھی یہاں نہیں ہیں، بہادر آباد تھانے میں موجود سول سوسائٹی اور انکے اہل خانہ کی جانب سے بنائی گئی ایک دوسری ویڈیو میں ڈاکٹر ریاض نے کہاہےکہ مجھےپہلے جمشید ٹائون تھانے لیکر گئے وہاں سے بہادر آباد تھانہ لائے اور پھر وہاں سے بریگیڈ تھانہ منتقل کیا اور جب آپ نے شور مچایا تھا پھربڑے شریف بچوں کی طرح مجھے بہادر آباد تھانے لایا گیا۔ بہادر آباد پولیس نے تقریبا 7 گھنٹے بعد بہادر آباد تھانے میں ڈاکٹر ریاض احمد کو انکے اہل خانہ کے حوالے کیا،اس سلسلے میں موقف جاننے کیلئے ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا سے انکے موبائل رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا،ڈی آئی جی ایسٹ کے ترجمان ندیم بروہی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایاکہ فی الحال پولیس اس معاملہ پر کسی قسم کی رائے نہیں دینا چاہتی ہے۔ایس ایچ او تھانہ بہادر آباد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھاکہ ڈاکٹر ریاض پر پرانے 2 کیسز تھے اس سلسلے میں انکو پوچھ گچھ کے لئے احترام کے ساتھ لائے ہیں اور انکی اہلیہ آئی ہیں تو انکے سپرد کررہے ہیں نہیں معلوم یہ کیوں اس بات کا ایشو بنا رہے ہیں ۔دریں اثناء جامعہ کراچی کے استاد اور ممبر سنڈیکیٹ ڈاکٹر ریاض احمد صاحب کو جبری طور پر اغوا کر کے مقامی تھانے میں حبس بیجا میں رکھ کر سنڈیکیٹ کے اجلاس میں شرکت سے روکنے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے 2 ستمبر بروز پیر کلاسز کے مکمل بائیکاٹ اور یوم سیاہ کا اعلان کیا ہے۔انجمن اساتذہ کے مطابق استاد کسی بھی قوم کے معمار اور نظریاتی سرحدوں کے محافظین ہوتے ہیں۔ پاکستان ایک آزاد اسلامی ریاست ہے کہ جہاں پر افراد کو اختلاف رائے کا جمہوری حق حاصل ہے، لیکن اساتذہ کو بھی اس حق سے محروم کرنے کا نتیجہ وطن عزیز پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔ ڈاکٹر ریاض احمد کی بازیابی کے بعد انجمن اساتذہ نے تکلیف کی اس گھڑی میں بھرپور ساتھ دینے پر تمام اساتذہ جامعہ، غیرتدریسی ایسوسی ایشنز، طلبہ کی تنظیموں اسلامی جمعیت طلبہ، کالجز اساتذہ کی نمائندہ تنظیم سپلا، سندھ فپواسا سمیت مختلف شہری آرگنائزیشنز اور سول سوسائٹی کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نےفوری طور پر ایک استاد کے حق میں اپنے موقف کا اظہار کیا۔ ایس ایس پی ایسٹ کے ترجمان کی جانب سےرات گئے پولیس کا موقف سامنے آیا جس میں کہا گیا ہےکہ پروفیسر ڈاکٹر ریاض کی مبینہ گمشدگی اور بازیافتگی کا معاملہ سوشل میڈیا پہ تشہیر کی جارہی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ریاض جو جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیا میں پڑھاتے ہیں کو تھانہ بہادرآباد بلاجواز لے جایا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس معاملے کی کچھ پیچیدہ و پوشیدہ وجوہات بھی ہیں۔ اس حوالے سے تھانہ بہادرآباد سے معلومات لی گئی۔ ایس ایچ او تھانہ بہادر آباد نے واضح کیا ہے کہ یہ ایک روزمرہ کا معاملہ تھا۔ ان کو اطلاع ملی تھی کہ مقدمہ نمبر 35/2017 بجرم 23-1(A) تھانہ آرٹلری میدان ڈسٹرکٹ سائوتھ کا اشتہاری ریاض احمد ولد شمیم احمد ہے جو بوجہ اشتہار حسبِ ضابطہ و قانون مطلوب ہے اور وہ تھانہ بہادرآباد کے علاقہ میں میسر ہے۔لہٰذا قانوناً ریاض احمد کو تھانہ لایا گیا جہاں انہوں نے واضح کیا کہ وہ جامعہ کراچی میں پروفیسر ہیں اور ماضی میں ان کے خلاف مزکورہ مقدمہ درج ہوا تھا جس میں وہ معزز عدالت سے بری ہوئے تھے۔اس سلسلے میں ان کا ریکارڈ, سی آر او و دیگر زرائع سے چیک کیا گیا۔ مزید ان کا ریکارڈ عدالتی ویب سائٹ سے بھی حاصل کیا گیا جس میں ان کے بری ہونے کا تحریر تھا۔ نتیجتاً ان کو حسب ضابطہ چھوڑ دیا گیا۔ اس معاملے کا کوئی پوشیدہ پہلو نہیں ہے۔ڈاکٹر ریاض احمد نے بہادر آباد تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہےکہ میں گھر سے نکلا ہوں ڈیڑھ بجے ٹیپو سلطان روڈ پر احمد جنرل اسٹور ہے اسکے سامنے 3 گاڑیوں نے مجھے آگے سے روکا پیچھے سے روکااور مجھے بیٹھا کر یہ لوگ مجھے سب سے پہلے لے گئے جمشید ٹائون تھانے اور 4 گھنٹے بیٹھا ئے رکھا ،صرف اس بات کا انتظار ہورہا تھا جو سینڈیکیٹ ہورہی تھی 3 بجے وہ ختم ہوجائے ،تقریبا 6 بجے مجھے یہاں لے کر آئے،اتفاق سے میرا گھر اسی محلہ میں میری وائف مجھے ڈھونڈتے ڈھونتے یہاں پہنچی تو میری وائف نے دیکھا میری گاڑی باہر کھڑی ہےوہ اندر آگئی ،شور مچایا ،انہوں نے مجھ سے ملوایا۔
اہم خبریں سے مزید