کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق کے سوال دھمکی آمیز پوسٹ، بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمہ بغاوت پر اکسانے کا الزام، اس بیان پر آئینی نتائج ہوں گے اور ان کو بھگتنا پڑے گا، بلاول بھٹو،کیا بلاول بھٹو کا بیان درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان کے ٹوئٹ کو بغاوت کہہ کر عدالت میں ثابت کرنا ناممکن ہوگا۔
فخر درانی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ پہلا ٹوئٹ متنازع نہیں ہے۔
اعزاز سید کا کہنا تھا کہ آئیڈیل صورتحال میں عمران خان کے ٹوئٹ پر کوئی مقدمہ نہیں ہونا چاہئے، عمران خان اپنی ٹوئٹس سے ایک خطرناک گیم کھیل رہے ہیں۔
بینظیر شاہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ٹوئٹ میں ایسی کوئی بات نہیں جس پر ایف آئی اے کا کیس بناکر مقدمہ چلایا جائے، عمران خان نے نے اپنی ٹوئٹ میں دو ججوں پر نام لے کر الزامات لگائے ہیں اورلوگوں کو جمہوریت کیلئے نکلنے کی کال دی ہے، سیاسی جماعتیں لوگوں کو احتجاج کی کال دیتی ہی ہیں اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے، پی ٹی آئی اس وقت مقبول ترین سیاسی جماعت ہے، عمران خان احتجاج کی کال دیتے ہیں تو خوف ہوتا ہے کہ اگر لوگ باہر نکلے تو معاملات خراب نہ ہوجائیں۔
فخر درانی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ پہلا ٹوئٹ متنازع نہیں ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹس سے پچھلے کچھ ماہ سے اداروں کے سربراہوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، ٹوئٹس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور آرمی چیف کو بار بار ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔