اسلام آباد (فاروق اقدس/جائزہ رپورٹ) ’’ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا‘‘،قومی اسمبلی و سینٹ اجلاسوں کے اوقات کی تبدیلی،بیرون ممالک سے صورتحال جاننے کیلئے اسلام آباد سے رابطے ،قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میں اوقات کی مسلسل تبدیلی اور راہنماؤں کے درمیان مسلسل رابطوں اور ملاقاتوں کے باعث صورتحال میں غیر یقینی اور ہیجان برپا رہا اور نہ صرف ملک بھر سے بلکہ بیرون ممالک موجود پاکستانی بھی اجلاسوں میں بار بار وقت کی تبدیلی اور تازہ ترین صورتحال جاننے کیلئے اسلام آباد سے رابطے میں رہے، تاہم قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میں وقت کی تبدیلی کی کچھ وجوہات بھی سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کیلئے وفاقی وزراء وقت مقررہ سے خاصی تاخیر سے پہنچے، کمیٹی روم کے باہر عملے کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس ابھی ہولڈ پر ہے وزراء کے آنے کے بعد ہی اجلاس کب شروع ہوگا یہ پتہ چلے گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد سینٹ کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا پہلے یہ وقت شام 4بجے تھا پھر 8بجے ہوا اور اس کے بعد وقت تبدیل ہوتا رہا۔ ذرائع کے مطابق حکومتی تجویز پر سینٹ اجلاس کا وقت تبدیل کیا گیا جس کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا، قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کی صبح ساڑھے 11بجے طلب کیا گیا تھا تاہم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا وقت تبدیل کر کے شام 4بجے کر دیا، جس کا باقاعدہ نوٹس بھی جاری کیا گیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق کمیٹی نے صبح 10 بجے کی میٹنگ کے بعد سپیکر سے کہا اہم امور پر فیصلوں کیلئے وقت درکار ہے تاہم اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کی درخواست پر آج کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کے وقت کی تبدیلی کا نوٹس جاری کردیا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کی شوریٰ سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا، مولانا فضل الرحمان آئینی ترامیم پر آج جے یو آئی کی مجلس شوریٰ سے مشاورت کرینگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے ہونے والی ملاقاتوں پر بھی بات چیت ہوگی، جے یوآئی کے قانونی ماہرین مجوزہ آئینی ترمیم پر بریفنگ دیں گے جبکہ مولانا فضل الرحمان پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد حکومت کو اپنی رائے سے آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان کے فیصلے تک قومی اسمبلی کے اجلاس وقت تبدیل کیا گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ رات دیر گئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کیساتھ ان کی رہائشگاہ پر جاکر ملاقات کی تھی اور پھر واپسی پر صحافیوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترامیم میں حمایت سے متعلق سوال پر وکٹری کا نشان بنا کر چلے گئے تھے۔ دوسری جانب اس حوالے سے جے یو آئی رہنما کامران مرتضیٰ نے بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کی کچھ تجاویز سامنے آئی ہیں جس پر پارٹی سے مشاورت کرنے کے بعد فیصلہ کریں گے۔ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا آئینی ترمیم آج اسمبلی میں آرہی ہے یا نہیں اس سے متعلق ہمیں معلوم نہیں تاہم آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے 11بجے طلب کیا گیا تھا جس کا 6نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا تھا تاہم اب قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے۔