• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: قاری محمد عباس…ہڈرز فیلڈ
شہید ذوالفقار علی بھٹو نے انجام کو جاننے کے باوجود اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے جرأت و بہادری سے 7ستمبر 1974 کوپوری دنیا میں بسنے والے منکرین ختم نبوت کو اقلیت قرار دینے والا کارنامہ سر انجام دیا اور ایسی لازوال اور ناقابل فراموش دینی خدمت کا فریضہ ادا کیا اور پوری امت مسلمہ کے اندر خلفشار پیدا کرنے والے مسئلہ کو حل کر کے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کے ہاتھوں جھوٹے اور خود ساختہ قتل کے کیس میں اپنی جان کی قربانی تک دے دی جس کا صلہ اور نعم البدل اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو سے اللہ تعالی نے اپنے محبوب پاکﷺ کی عظمت و بزرگی اور ختم المرسلینی کے تحفظ کا اعلیٰ ترین کام لے کر اپنی رحمت کے سایہ میں جگہ عطا فرما دی۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو دنیا کے وہ واحد خوش نصیب انسان تھےجس نے سید دو عالم ﷺ کے تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت اور عزت و آبرو پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو اقلیت قرار دینے والے مسودے پر بطور وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان دستخط کئے اور دستخط کرنے سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو کی زبان سے عجیب محیر العقول الفاظ نکلے جو کہ قیامت تک تاریخ کا جزو لازم بن گئے، وہ الفاظ تھے کہ میں آج اپنی موت کے پروانے پر دستخط کر رہا ہوں ‎ ان الفاظ کے پیچھے ایک بہت بڑا راز پنہاں اور پوشیدہ تھا جس کا ذکر شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے زندگی کے آخری ایام میں کیا کہ جس وقت میں پاکستان کا پہلے وزیراعظم بنا تو مجھے سرکاری طور پر امریکہ کے دورے پر جانے کا اتفاق ہوا تو میری ملاقات امریکہ کی سرکردہ ہائی کمان سے کروائی گئی اور مجھے امریکن ہائی کمان کی طرف سے خصوصی طور پر پیغام دیا گیا کہ مسٹر بھٹو منکرین ختم نبوت ہمارے خاص بندے ہیں، انہیں کوئی تکلیف اور پریشانی نہیں ہونی چاہئے ان کا آپ نے خصوصی طور پر خیال رکھنا ہوگا۔ جس وقت میں دوبارہ وزیراعظم بنا پھر امریکہ جانے کا اتفاق ہوا تو پھر دوبارہ بھی مجھے یہی بات کہی گئی تو میں اس وقت سمجھ گیا تھا کہ منکرین ختم نبوت کس حد تک ان لوگوں کے قریب ہیں اور امریکن کس حد تک ان کی مدد اور پشت پناہی کرتے ہیں، یہ بات تو طے شدہ ہے کہ جو بھی کلمہ گو شخص حضور ﷺ کی ختم نبوت کا قائل نہیں ہے، وہ قطعاً مسلمان نہیں ہو سکتا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ میں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ وحدہٗ لاشریک کا محتاج ہوں، پاکستان اور اس کے عوام سے وفاداری میرا ایمان ہے۔ میں وہی کروں گا جو میرا ضمیر کہے گا۔ میں مسلمان ہوں، مجھے مسلمان ہونے پر فخر ہے۔ کلمہ کے ساتھ پیدا ہوا تھا اور کلمہ کے ساتھ ہی مروں گا۔ ختم نبوت پر میرا ایمان کامل ہے اور اگر یہ بات نہ ہوتی تو میں نے جو ملک پاکستان کو 1973کا آئین اور دستور دیا ہے، اس میں ختم نبوت کی اتنی واضح اور ٹھوس ضمانت نہ دی گئی ہوتی۔ دعائیں اور تمام مسالک اور مکاتب فکر کے علماء کرام کی کوششیں اور قربانیاں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے رنگ لائیں اور اللہ تعالیٰ کی مدد اور توفیق سے7 ستمبر1974 کو منکرین ختم نبوت کو اقلیت قرار دے دیا گیا اور اسےاسلامی جمہوریہ پاکستان کے قانون کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حصہ بنا دیا گیا۔
یورپ سے سے مزید