• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لبنان، اسرائیلی بمباری، 492 شہید، حزب اللّٰہ کی سینئر قیادت نشانہ، 1300 مقامات ٹارگٹ، شہداء میں 35 بچے اور 58 خواتین شامل، 1700 زخمی

بیروت / کراچی (نیوز ایجنسیز / نیوز ڈیسک) اسرائیل کی غزہ کے بعد لبنان پر وحشیانہ بمباری سے 35بچوں ، 58خواتین سمیت 492؍ افراد شہید اور 1700سے زائد زخمی ہوگئے ۔ اسرائیل نے حزب اللہ کی سینئر قیادت کو نشانہ بنانے کیلئے پے در پے وحشیانہ بمباری کی اور 1300مقامات ٹارگٹ کئے ، جنوبی اور مشرقی لبنان میں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ہر طرف دھواں اور آگ پھیل گئی ، ہزاروں خاندان بے گھرے ہوگئے ۔ اسرائیل کی جانب سے نیا محاذ جنگ کھولنے پر عالمی برداری تشویش میں مبتلا ہوگئی ہے جبکہ عرب ریاستوں نے لبنان حملے پر مذمت کا اظہار کیا ہے ۔ اسرائیل نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان پر حملے جاری رہیں گے ۔ تاہم حزب اللہ نے کہا کہ علی قراق حملے میں ہمارے کمانڈرز محفوظ ہیں ۔ مصر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ صورتحال میں مداخلت کرے ، ترکیہ نے کہا ہے کہ لبنان پر اسرائیلی جارحیت سے پورے مشرق وسطیٰ میں افراتفری پھیلے گی ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ لبنان میں سویلین ہلاکتوں پر افسردہ ہوں۔عراق نے مطالبہ کیا ہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائڈ لائنز پر عرب ریاستوں کو ہنگامی اجلاس بلایا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے بعد لبنان میں ایک نیا محاذ جنگ کھول دیا ہے اور پیر کو اسرائیل نے حزب اللہ کے اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کے لیے جنوبی شہری آبادی پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 35بچوں اور 58خواتین سمیت کم از کم 492؍ افراد شہید اور 1700سے زائد زخمی ہو گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں ایک سال سے جاری مظالم کے بعد اسرائیل نے اپنی توجہ حزب اللہ کی جانب کر لی ہے جہاں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کے بعد باضابطہ حملوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے دوران حالیہ عرصے میں ہونے والی بدترین سرحدی جھڑپوں اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد اسرائیل نے لبنان کے عوام کو یہ کہہ کر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا کہ وہاں حزب اللہ نے اپنے ہتھیار ذخیرہ کیے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک ویڈیو بیان میں حملے جاری رکھنے کا عندیا دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ ہم شمالی باشندوں کو بحفاظت ان کے گھروں کو واپس بھیجنے کے اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر لیتے۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں کے دوران اسرائیلی عوام کو تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔ اسرائیل کی جانب سے لبنان کے جنوب مشرقی علاقے بیکا اور شام کے قریب شمالی علاقوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں اور اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ان حملوں میں زیادہ شہادتیں عام شہریوں کی ہوئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کی صبح لبنان کی جنوبی سرحد اور شمال میں واقع قصبوں پر متعدد فضائی حملے کیے، ان حملوں میں جنوب میں کئی قصبوں اور دیہاتوں کے مضافات اور مشرقی لبنان میں وادی بیکا کو نشانہ بنایا گیا۔ لبنانی ٹیلی کام کمپنی اوگیرو کے سربراہ عماد کریدیہ نے پیر کے روز بتایا کہ نیٹ ورک پر 80ہزار سے زائد خودکار کالز موصول ہونے کا پتہ چلا ہے جس میں لوگوں کو اپنے علاقے خالی کرنے کا کہا گیا تھا لیکن ان میں سے کسی بھی کال جواب نہیں دیا گیا کیونکہ اس طرح کی کالیں تباہی اور افراتفری پھیلانے کے لیے نفسیاتی جنگ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت تک فون پر علاقے خالی کرنے کی کالیں موصول ہوئیں۔ لبنان کے وزیر اطلاعات زیاد ماکاری نے کہا کہ ہماری وزارت کو ایک کال موصول ہوئی جس میں عمارت کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن ہم ایسا کچھ نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے۔ ادھر حزب اللہ نے کہا کہ کمانڈر علی قراق، جس کے بارے میں ایک ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ پیر کو بیروت پر اسرائیلی حملے کا نشانہ بنے تھے، زندہ ہیں اور محفوظ جگہ پر منتقل ہو گئے ہیں۔ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ "کمانڈر علی قراق خیریت سے ہیں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ "سیکرٹری جنرل بڑھتی ہوئی صورتحال اور بچوں اور خواتین سمیت بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں سے سخت پریشان ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید