کوئٹہ(نمائندہ جنگ)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہےکہ آئینی عدالت میں جسٹس فائز بیٹھیں یا جسٹس منصور، ہمیں کوئی مسئلہ نہیں‘مجھے سمجھ نہیں آرہاہےکہ بلوچستان کے وکلاء آئینی عدالتوں کی مخالفت کیوں کررہے ہیں‘ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں بلکہ ایسی اصلاحات لانا چاہتے ہیں جس میں چاروں صوبوں کو نمائندگی حاصل ہو اور عام آدمی کو فوری انصاف کے ثمرات مل سکیں ۔ کسی جج کا چہرہ کسی کو پسند نہیں تو اس پر کچھ نہیں ہوسکتا‘آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں‘ رات 12 بارہ بجے عدالتیں کھولنے کا حق کسی کو نہیں ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ بار روم میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آئین میں آرٹیکل 6 موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہورہاہے اگر جج خود آئین توڑیں تو ان کے لئے کون سزا تجویز کرے گا‘ججوں کی تعیناتی اور مدت کا تعین جج خود کرے تو یہ کیسا قانون ہے‘صوبوں کی اپنی آئینی عدالتیں ہونی چاہیں تاکہ ان کے مسائل جلد حل ہوں اور کیسز التوا کا شکار نہ ہوں‘آمریت کے کالے قوانین کو صحیح قرار دینے کی کسی جج میں ہمت نہیں‘عدالتی نظام کی تباہی میں سب سے بڑا ہاتھ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا تھا‘ ماضی کے نعرے تھے کہ ریاست ماں جیسی ہوگی مگر اب ریاست باپ بن گئی ہے ۔