اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست پر پی ٹی آئی کی جانب سے التوا مانگنے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے چار وکیل ہیں ایک بھی پیش نہ ہوا،یہ تاخیری حربہ ہے، آئندہ التوا نہیں دینگے، ڈھولچی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کو بلے کے نشان کا کیس بنا دیا، ڈھولچی پہلے عدالتی فیصلے کو پڑھیں پھر تنقید کریں، باہر جاکر پراپیگنڈا کریں لیکن عدالت نہ آئیں یہ مناسب ہے۔
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی انٹرا پارٹی نظرثانی کی درخواست پر سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کی جانب سے دائر التوا کی درخواست مسترد کردی گئی ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت کی جہاں بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھیں۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے حامد خان نے سماعت کی التوا کی درخواست دی ہے، ایسی درخواست پہلی بار ہمارے پاس آئی ہے، سپریم کورٹ کے پاس تو ویڈیو لنک کی سہولت بھی موجود ہے اور استفسار کیا کہ کیا الیکشن ہو گئے ہے یا نہیں؟
چیف جسٹس نے التوا کی درخواست پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں پی ٹی آئی کے سات وکلا تھے مگر ایک بھی پیش نہیں ہوا، 13 جنوری کو فیصلہ آیا مگر نظرثانی درخواست 6 فروری کو دائر ہوئی۔