• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذاکرات کے ساتھ ارکان کا اغوا، حکومت سنجیدہ نہیں، بدمعاشی کا جواب بدمعاشی ہوگا، فضل الرحمٰن

اسلام آباد / کراچی (جنگ نیوز / نیوز ڈیسک) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ ہمارے ارکان کو اغوأ کیا جارہا ہے، بڑی بڑی آفرز اور دھمکایا جارہا ہے ، حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ، ایسے ہتھکنڈوں پر مجبور ہوں گے کہ بات چیت روک دیں ، بدمعاشی کا جواب بدمعاشی ہوگا، صبح تک صورتحال تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں ورنہ لائحہ عمل طے کریں گے، اپنے تمام ارکان پارلیمنٹ کو 63اے کے تحت نوٹس جاری کردئیے ہیں، ہمارے ارکان اپنی پارٹی کے فیصلے کے تحت ووٹ دینے کے پابند ہوں گے، زورزبردستی سے ترمیم منظورکرائی تو کہیں گے اس نامزد پارلیمنٹ کو قانون سازی کاحق نہیں۔ جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومتی رویہ ایسا ہی رہا تو شاید آگے نہ بڑھ سکیں۔ ان خیالات کا اظہا ردونوں رہنماؤں نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ادھر جیو نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام میں فارورڈ بلاک کی اطلاعات ہے تاہم ترجمان اسلم غوری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے صرف ایک سینیٹر سے رابطہ نہیں ہورہا ہے، سینیٹرعبدالغفور سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ علاوہ ازیں جمعرات کو رات گئے پہلے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف مولانا فضل الرحمٰن کو منانے ان کے گھر پہنچ گئے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور مولانافضل الرحمان کے درمیان آئینی ترمیم پر مشاورت ہوئی۔وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بیرسٹرگوہر،حامد خان،صاحبزادہ حامد رضا جمعرات کو مولانا فضل الرحمٰن کی گھر پہنچے اور آئینی ترمیم سے متعلق مذاکرات کئے ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے ممبران کے اوپر دباؤ ڈالا جارہا ہے، پی ٹی آئی اور بی این پی ارکان کو دھمکایا جارہا ہے، ایسے ہتھکنڈے اپنائے جائیں گے تو پھرمجبور ہونگے کہ بات چیت روک دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعت کو آئینی ترمیم سے لاتعلق نہیں رکھا جاسکتا، آئینی ترمیم متفقہ ہونی چاہیے، اپوزیشن کو آن بورڈ لینا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا رویہ انتہائی مثبت رہا ہے، جو چیزیں قبول ہوسکتی ہیں انہیں قبول کیا، طے ہوا ہے کہ ہماری مشاورت کل بھی جاری رہے گی، حکومت، پی پی سے کہنا چاہتا ہوں خصوصی کمیٹی میں نمائندگی بڑھائی جائے، خصوصی کمیٹی میں بارز کے نمائندوں کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو نظراندازنہیں کیا جاسکتا، لگتا ہے ہمارے مفاہمت کے رویے کو حکومت سنجیدہ نہیں لے رہی، ایک طرف مفاہمت کی بات چل رہی ہے دوسری طرف ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے، دلائل کے ساتھ بات کریں گے تومثبت جواب دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ رویہ بدمعاشی کا ہوگا تو ہم بھی اپنا رویہ ایسا کرڈالیں گے، ہماری نیک نیتی کاغلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے، صبح تک تمام صورتحال کو تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں ورنہ پھرلائحہ عمل طے کرینگے۔اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کرلیا ہے آج ایک اورمیٹنگ ہوگی، مولانا کے ساتھ طے کرلیا تھا کہ جوپروپوزل آپ آگے دیں گے اسی کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ایوان بھی آپ کا ہے ،زورزبردستی بھی آپ کی ہے جیسا قانون چاہتے ہیں پھربنالیں، آپ کہتے ہیں آئین سازی کا یہ ہی طریقہ ہے تو پھر ہم اس عمل میں شامل نہیں ہوں گے،سوال ہے حکومت آئینی ترمیم کرنے کی قانونی حیثیت رکھتی ہے یا نہیں۔ ادھر رات گئے جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام میں فارورڈ بلاک کی اطلاعات ہیں ، جے یو آئی فارورڈ بلاک میں 4سے 5؍ اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں تاہم پارٹی کے ترجمان اسلم غوری نے اس کی تردید کی ہے ، جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے 8 ایم این ایز اور 5 سینیٹرز ہیں، ہمارا صرف ایک سینیٹر سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

اہم خبریں سے مزید