اسلام آباد (مہتاب حیدر) چین نے پاکستانی حکام کے ساتھ گوادر کی 97 ایکڑاراضی کی منتقلی نہ کرنے ،فول پروف سیکورٹی کےلیے مشترکہ سیکورٹی میکنزم نہ بنانے اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے تحت ایم ایل ون کےلیے فنڈنگ نہ کرنے پر بڑی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز کی خوش کا اظہار کیا گیاجبکہ چین کی جانب سے اسلام آباد کو یہ پیغام دیا گیا کہ گوادر پورٹ جو دس برس پہلے چین کو دینے کا سمجھوتہ کیا گیا تھا اس کی زمین مکمل طور پر خالی کراکے نہیں دی گئی جس کی جہ سے بندرگاہ کے اس شہر کو مکمل طورپر آپریشنلائز کرکے اسے ترقی دینا مشکل ہورہا ہے۔ وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ زمین کا مسئلہ پاکستان نیوی کے ساتھ حل کر لیا گیا ہے اور وہ کوسٹ گارڈز سے کہہ رہے ہیں کہ وہ زمین چینی فریق کے حوالے کر دیں۔ سی پیک کے پروجیکٹس کے حوالے سے وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیرتوانائی مصدق ملک نے ایک اجلاس کی صدارت کی اورمتعلقہ حکام کو ہدایات دیں کہ وہ سی پیک کے دوسر ے مرحلے کےآغاز کےلیے اقدامات کریں۔ اعلیٰ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب چینی وزیراعظم پاکستان آئے اور جب وزارت سمندری امور ( میری ٹائم افئیراز) کو زمین کلیئر کرانے کاکاکام سونپا گیاتاکہ چین کی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی اس کی ملکیت سنبھال سکے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گوادر پورٹ کا معاہدہ دس سال قبل ہوا تھالیکن اس پر اہم پیشرفت حال ہی میں ہوئی ہے۔چینی اوورسیزکمپنی کو الاٹ کی جانے والی 2281 ایکڑ زمین دے دی گئی ہے تاہم 97 اکڑ اراضی کا کنٹرول ابھی نہیں دیا گیا اس پرابھی پاکستانی نیو ی اور پاکستان کوسٹ گارڈ کا قبضہ ہے جو سیکورٹی کے پیش نظر ہے ۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہم فعال طریقے سے ان باقی ماندہ معاملات کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور پرامید ہیں کہ مکمل حوالگی جلد ہی ہوجائےگی۔ ایک اور سوال کے جوا ب میں سرکاری ذریعے نے کہا کہ یہ کہنا نامناسب ہے کہ یہ معاملہ غفلت کا ہے لیکن گوادر پورٹ جیسے بڑے پیمانے کے پراجیکٹس میں اس قسم کی پیچیدگیاں ہوجاتی ہیں۔ وزارت زمین کلیئر کرانے کے حوالے سےدلجمعی سےکام کررہی ہے اورساتھ ہی ساتھ سیکورٹی خدشات اورانفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کو بھی دیکھاجارہا ہے۔