کراچی (اسٹاف رپورٹر) بابر اعظم ، شاہین آفریدی اور پھر بابر اعظم کے بعد اب وائٹ بال ٹیموں کپتانی کا تاج محمد رضوان کے سر پر رکھ دیا گیا ہے۔ذمہ داری ملنے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ اولین ترجیح ینگ ٹیلنٹ کو عالمی معیار پر لے جانا ہے، ابھی چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ کیلئے وقت ہے ، انشااللہ بہترین فائنل الیون بن جائے گی، وائٹ بال میں فٹنس پر فوکس ہونا چاہیے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے محمد رضوان کو دن ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں کا کپتانکپتان سلمان علی آغا کو نائب کپتان مقرر کیا ہے۔ 32سالہ محمد رضوان نے 2015میں وائٹ بال ڈیبیو کیا۔ وہ 74ون ڈے اور102ٹی ٹوئنٹی کھیل چکے ہیں۔ ورک لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت زمبابوے کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں انہیں آرام دے کر سلمان علی آغا کو کپتانی دی گئی ہے۔ اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس میں پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے اعلان کیا کہ محمد رضوان سے ہفتے کی شب قیادت کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ، پوری امید ہے کہ وہ بطور کپتان کامیابی حاصل کریں گے۔ بابر اعظم پاکستان کا اثاثہ ہیں۔ انہوں نے رابطہ کرکے کہا کہ وہ مزید کپتانی نہیں کرنا چاہتے اور اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔ ہم سب کی خواہش ہے بابراعظم فارم میں واپس آئیں ۔ بابر کے استعفے کے بعد مشاورت شروع کی، پانچوں مینٹور اور سلیکشن کمیٹی کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی۔ مشترکہ رائے تھی کہ رضوان کپتان اور سلمان علی آغا نائب کپتان ہونے چاہئیں۔ سلیکشن کمیٹی سب کی مشاورت سے فیصلے کررہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ کا مسئلہ کافی ٹائم سے چل رہا تھا۔ اس پر سلیکشن کمیٹی نے پوری محنت سے کام کیا ۔ انہوں نے سلیکشن کمیٹی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے آخری دو ٹیسٹ میچوں میں محنت کی ہے اور دو، دو دن لگاتار کام کرتے رہے ہیں، یقیناً ٹیم نے بھی پرفارم کیا ہے لیکن اس جیت کے پیچھے اس سلیک کمیٹی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیلنٹ ہمارے پاس موجود ہے، مگر آگے نہیں آ رہا جس کیلئے کام کرنا ہوگا۔ فخر زمان کو سینٹرل کنٹریکٹ سے ڈراپ کیے جانے کے حوالے سے سوال پر بورڈ چیف نے کہا کہ ان کی ٹوئٹ کا ایشو ہے لیکن وہ بات اتنی اہم نہیں تھی جتنی ان کی فٹنس ، انہیں ٹوئٹ پر دیے گئے شوکاز کا جواب دینا ہے اور فٹنس ٹیسٹ بھی پاس کرنا ہو گا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ سلیکشن کمیٹی کسی کو نہیں کھلا رہی تو کھلاڑی اٹھ کر اس پر ٹوئٹس کرنا شروع کردیں، یہ اجازت ہے نہ دی جائے گی۔ دریں اثنا محمد رضوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں اگر بطور کپتان خود کو بادشاہ تصور کروں گا تو سب خراب ہو جائے گا۔ دراصل کپتان تو بطور لیڈر 15 بندوں کا نوکر بن جاتا ہے۔ ہماری توجہ مستقبل پر ہی ہے۔