اسلام آباد (ٹی وی رپورٹ/ایجنسیاں) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ وہ اتوارکو ماڈل ٹاؤن لاہورمیں بلاول بھٹو زرداری اوروزیراعظم شہبازشریف کے مابین ہونے والی ملاقات کے موقع پر موجودتھے ‘ وہاں 27 ویں ترمیم پرکسی قسم کے اتفاق کی بات نہیں ہوئی لیکن دونوں قائدین نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت پارٹیوں کی طرف سے آنے والی ڈیمانڈ کے بارے میں کہا تھا کہ اسے اگلی ترمیم میں لے کر آئیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان ‘‘میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ادھر تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نومبر میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم میںحکومت کا ساتھ دے کر مولانا فضل الرحمن نے یوٹرن لیا‘پروگرا م میں گفتگو کرتے ہوئے راناثناءاللہ کا کہنا تھا کہ یہ بات تو طے ہوئی ہے کہ جو پارلیمانی کمیٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت بنی ہے اس کو جاری رکھا جائے چونکہ ستائیسویں ترمیم میں جو بھی ہوگا وہ متفقہ طور پر ہوگا یکطرفہ کچھ نہیں ہوگا‘26ویں ترمیم پرفیکٹ ہے‘27ویں ترمیم پر اس مقصد سے کام نہیں ہو رہا ہے کہ جو چیزیں پچھلی ترمیم میں رہ گئی تھیں ان کو لایا جائے لیکن بعض چیزوں پر ایک عمومی رائے پائی جاتی تھی کہ ان کو ہوجانا چاہیے لیکن بعد میں اتفاق رائے نہیں ہوا ‘اب بھی اگراتفاق نہ ہواتو یہ چیزیں نہیں ہوں گی۔ اگر ہوجائے گا توہونی چاہئیں۔ دریں اثناءایک انٹرویو میں لطیف کھوسہ کا کہناتھاکہ مولانا فضل الرحمن جس اسمبلی کو خود نہیں مانتے اسی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں ؟ انہیں اس آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا اور ہمارا مولانا سے گلہ بنتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کے جیل سے باہر آنے تک پارٹی معاملات بشریٰ بی بی کے حوالے کئے جائیں اوربشریٰ بی بی یا علیمہ خان کو پارٹی کا فوکل پرسن بنایا جائے‘بشریٰ بی بی کو فوکل پرسن بنانے سے ابہام ختم ہوجائے گا کیونکہ اس وقت بیرسٹر گوہر کچھ تو سلمان اکرم راجا کچھ کہہ رہے ہیں جبکہ اسد قیصر اور عمر ایوب کچھ کہہ رہے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان امریکا کے صدارتی الیکشن کے بعد جیل سے باہر ہوں گے اور وہ نومبر میں جیل سے باہر آجائیں گے‘ٹرمپ کے انتخابات جیتنے کے امکانات روشن ہیں اور وہ صدر منتخب ہونے کے بعد عمران خان کی رہائی کے لیے کردار ادا کریں گے۔