• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

60 ہزار کیسز جسٹس منصور فارمولا منظور، چیف جسٹس کی زیر صدارت فل کورٹ، کیس مینجمنٹ پلان پر ابتداً ایک ماہ میں مکمل نفاذ کا عزم

اسلام آباد(نمائندہ جنگ )سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے تیارکردہ’’ کیس مینجمنٹ پلان‘‘پر عملدرآمد کرتے ہوئے تقریبا ً 60 ہزار زیر التواء مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ جبکہ فوجداری اور دیوانی مقدمات تیزی سے نمٹانے کیلئے مخصوص 2 اور 3 رکنی بینچوں کو تفویض کرنے کی تجویز پیش کی گئی ‘.

 جسٹس منصور کی تجاویز کا مقصد عدالت سے مقدمات کا بوجھ کم کرکے ابتداً ایک ماہ کے لیے عدالتی کارکردگی میں بہتری لانا ہے‘اس کے بعد3ماہ اور6ما ہ کے منصوبہ پر عملدرآمد ہوگا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تمام ججز کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ وہ کیس مینجمنٹ پلان کے مکمل نفاذ کے ساتھ مقررہ اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہیں ۔

سپریم کورٹ کے ترجمان شاہد حسین کمبوئیو کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق سوموار کے روز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تمام ججوں پر مشتمل فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا جس میں سینئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ بذریعہ وڈیولنک شریک ہوئے‘۔

 اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کی کارکردگی بالخصوص مقدمات کا بیک لاگ ختم کرنے (زیر التواء مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے )کے حوالے سے غور وخوض کیا گیا ،جبکہ عدالتی کارکردگی کو مزید بہتربنانے کے حوالے سے تجاویز پر بھی غور کیا گیا ،اعلامیہ کے مطابق ان اقدامات سے متعلق مزید پیشرفت کا جائزہ اگلے فل کورٹ اجلاس میں لیا جائیگا جوکہ2 دسمبر2024 کومنعقد ہوگا۔

اجلاس کے شرکاء ججوں کو رجسٹرار سپریم کورٹ نے کیس لوڈ کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بروقت مقدمات کے فیصلے جاری کرنے کے حوالے سے بھی بتایا ‘ اعلامیہ کے مطابق رجسٹرار نے رپورٹ پیش کی کہ اس وقت سپریم کورٹ میں 59 ہزار 191 مقدمات زیرالتوا ہیں‘۔

انہوںنے جسٹس منصورعلی شاہ کی جانب سے تیارکردہ کیس مینجمنٹ پلان بھی پیش کیا،جس میں مقدمات کا معیارمقرر کرنے اورتمام اقسام کے مقدمات کے موثرانتظام کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے ،کیس مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیتے ہوئے فاضل ججوں نے اس حوالہ سے مختلف حکمت عملی اختیار کرنے کی تجاویز پیش کیں‘کیس منیجمنٹ پلان میں فوجداری اور دیوانی مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلیے مخصوص2 اور3 رکنی بینچوں کو تفویض کرنے کی تجویزدی گئی تھی ۔

فاضل ججوںنے عدالتی نظام میں بہتری لانے کے لیے قیمتی تجاویز اور سفارشات پیش کیں اور مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے عزم کو اجاگر کیا۔

اعلامیہ کے مطابق جسٹس منصورعلی شاہ نے وڈیولنک کے ذریعے مزید تجاویز بھی پیش کیں ،ان کی تجاویزکا مقصد عدالت سے مقدمات کا بوجھ کم کرکے ابتداً ایک ماہ کے لیے عدالتی کارکردگی میں بہتری لانا ہے،اس کے بعد 3 ماہ اور 6 ماہ کے منصوبے پر عملدرآمد ہوگا، چیف جسٹس نے تمام ججوںکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کیس مینجمنٹ پلان کے مکمل نفاذ کے عزم کا اظہار کیا۔

اہم خبریں سے مزید