دیوالی کو ہندو برادری کا سب سے بڑا تہوار سمجھا جاتا ہے، اسے دنیا بھر میں ہندی برادری بڑے جوش و جذبے کے ساتھ مناتی ہے۔
دیوالی ایک قدیم ہندو تہوار ہے جسے دسہرے کے تہوار کے بعد منایا جاتا ہے، اسے روشنیوں کا تہوار بھی کہا جاتا ہے جس میں گھروں میں چراغاں ہوتا ہے اور پٹاخے پھلجھڑیاں جلائی جاتی ہیں۔
دیوالی دراصل ’دیپاولی‘ کا بگڑا ہوا نام ہے، دیپ کا مطلب روشنی اور ولی کا مطلب قطار ہوتا ہے، یعنی قطار در قطار جلائے گئے دیے، اسی لیے اسے روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے۔
اِس تہوار کے موقع پر جھونپڑیوں سے لے کر محلوں تک، تمام گھروں میں روشنی اور چراغاں کیا جاتا ہے اور انہیں سجایا جاتا ہے۔
ہندوؤں کی روایت کے مطابق یہ جشن اور چراغاں اس لیے کیا جاتا ہے کہ اس دن ان کے بھگوان رام، ان کی اہلیہ سیتا اور ان کے بھائی لکشمن 14 سال کے بنواس یعنی جنگل میں جلاوطنی اور لنکا کے بادشاہ ’راون‘ کو شکست دینے کے بعد اپنے گھر، اپنے شہر ایودھیا واپس لوٹے تھے۔
اس موقع سارا شہر ان کے استقبال کے لیے اُمڈ آیا تھا اور ایودھیا کے چپے چپے سے روشنی کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں، آج بھی لوگ رام کی اِس واپسی کا جشن دیوالی کی صورت میں مناتے ہیں۔
دیوالی سے جڑی اور بھی کہانیاں ہیں، مثلاً کہا جاتا ہے کہ کسور نامی ایک راجہ تھا، جو بڑا ظالم اور ہوس پرست تھا، حسین نوجوان دوشیزاؤں کو اغواء کر کے اپنی ہوس کا نشانہ بنانا پھر انہیں جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے قید کر دینا اس کا محبوب مشغلہ تھا، ہندو مذہب کے ایک دیوتا وشنو نے بھگوان کرشن کا روپ دھار کر دیوالی کے دن دنیا کو اس ظالم راجہ سے نجات دلائی تھی۔
دیوالی کے تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتی ہیں، اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔
دیوالی کے 5 دنوں کا آغاز ’دھن تیرس‘ سے ہوتا ہے، اس دن لوگ سونا چاندی یا کسی بھی دھات کی خریداری کو نیک شگون مانتے ہیں، اس دن لوگ کوئی نہ کوئی نئی چیز ضرور خریدتے ہیں۔
دوسرا دن ’نرک چتور داس‘ ہوتا ہے، اس دن کی اہم رسومات میں سے ایک غسل کرنا، آرام کرنا اور سبزیوں کے تیل سے جسم کی مالش کرنا ہے۔
تیسرا دن ’دیوالی‘ کا ہوتا ہے جو سب سے اہم اور مرکزی دن ہوتا ہے، اس دن چاند مکمل طور پر غروب ہوتا ہے اور ماحول معمول سے زیادہ تاریک ہو جاتا ہے، اسی لیے بہت سے دیے جلائے جاتے ہیں اور چراغاں کیا جاتا ہے۔
اس روز لوگ پوجا پاٹ کرتے ہیں اور رات کو اپنے گھروں کے دروازے، کھڑکیاں کھول دیتے ہیں تاکہ ان کے گھروں اور زندگیوں میں مزید روشنی آئے، دیر رات تک آتش بازی ہوتی ہے جبکہ بعض جگہ تو صبح صادق تک آتش بازی ہوتی ہے۔
چوتھا دن ’گووردھن پوجا‘ ہے، اِس دن کے بارے میں بہت سی کہانیاں ہیں، کچھ لوگ اسے میاں بیوی کے دن کے نام سے جانتے ہیں اور ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں، جبکہ بعض لوگ چوتھے روز بارش کے دیوتا ’اِندر پر کرشن‘ کی فتح کو یاد کرتے ہیں اور اس کا جشن مناتے ہیں۔
پانچواں اور آخری دن ’بھیادوج‘ کہلاتا ہے، یہ بہن بھائیوں کے رشتے کے جشن کا دن ہوتا ہے، اس موقع پر بہنیں اپنے بھائیوں اور سرپرستوں کے لیے خصوصی دعا کرتی ہیں، اس طرح یہ تہوار اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔
رواں برس دیوالی کا تہوار 31 اکتوبر کو منایا جا رہا ہے جبکہ بعض جگہ یہ تہوار یکم نومبر کو منایا جائے گا۔
بھارت میں دیوالی کے ایام میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے۔
نیپال، ماریشس، سری لنکا، میانمار، گیانا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، سرینام، ملائیشیا، سنگا پور اور فجی میں بھی دیوالی کا تہوار سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔