کراچی ( اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر کا شرح سود میں 2 فیصد کمی پر مایوسی کا اظہار،اقتصادی ترقی کو تیز کرنے، کاروباری اداروں اور صارفین پر مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے مزید نمایاں کمی پر زور ،تفصیلات کے مطابق کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 2 فیصد کمی کرکے اسے 13فیصد تک لانے کے فیصلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ کے سی سی آئی اور پاکستان کی پوری تاجر برادری 400 سے 500 بیسس پوائنٹس کی کم از کم کمی کا مطالبہ کر رہی تھی مگر اسٹیٹ بینک نے اس میں معمولی کمی کی جو کہ مایوس کن ہے کیونکہ یہ افراطِ زر میں کمی کے رجحان سے ہم آہنگ نہیں ہے جو نومبر میں 4.9 فیصد تک آ گیا تھا۔200 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ پالیسی ریٹ اب13 فیصد ہے جوکہ ابھی بھی بہت زیادہ ہے لہٰذا پالیسی ریٹ میں مزید نمایاں کمی انتہائی ضروری ہے جو کہ خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ہم آہنگ ہو جو 5 سے 7 فیصد کے درمیان ہے۔انہوں نے بھارت، ویتنام اور بنگلہ دیش کی پالیسی ریٹ کا حوالہ دیا جہاں شرح سود بالترتیب 6.5 فیصد، 4.5 فیصد اور 10 فیصد ہے۔صدر کے سی سی آئی نے اس بات پر زور دیا کہ تاجر برادری شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر دیکھنا چاہتی ہے کیونکہ اس سے قرض لینے کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کاروبار کو توسیع دینے میں مدد ملے گی جس سے کاروباری لاگت کم ہو گی اور بلآخر معیشت کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی میں نرمی برقرار رکھنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسلسل پانچویںکمی ہے جس سے شرح سود 22 فیصد سے 13 فیصد تک آ گیا ہے تاہم انہوں نے اقتصادی ترقی کو تیز کرنے، کاروباری اداروں اور صارفین پر مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے مزید نمایاں کمی پر زور دیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹری پالیسی نے قرض لینے کی لاگت کو غیر معمولی طور پربڑھا دیا ہے جس سے معیشت بالخصوص مینوفیکچرنگ سیکٹر کوکافی نقصان پہنچا ۔