اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اتحاد تنظیمات مدارس کےاسلام آ باد میں ہونے والے اجلاس نے قرار دیا ہے کہ مدارس بل ایکٹ بن چکا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر گزٹ نوٹیفیکیشن کیا جائے۔ اجلاس میں مفتی تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمان ،مفتی منیب الرحمان ، پروفیسر ساجد میر ، مولانا عبدالمالک اور مولا نا حنیف جالندھری سمیت دیگر قائدین نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سر براہ مو لا نا فضل الر حمن ٰ نے کہا کہ مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں، ترمیم ہماری نہیں حکومت لائی،بل میں اب کوئی متنازعہ بات نہیں پہلے حکومت کی طرف ڈرافٹ آیا اور ہم نے تسلیم کیا26 ویں ترمیم کے موقع پر ہم نے دوبارہ اس بل کی بات کی ۔اس بل میں تبدیلی ہم نے نہیں اسی گورنمنٹ نے لائی ہے۔ہمارے لئے اس بل میں اب کوئی تنازعے والی بات نہیں بل کے پاس ہونے کے بعد ہمیں مبارکباد دینے کیلئے آرہے تھے۔اب یہ مہینہ ڈیڑھ بعد اعتراض اٹھا رہے ہیں ہنگامہ کھڑا کیا گیا کہ یہ بل متنازعہ ہے۔یہ بل پہلے بھی اسمبلی میں پیش ہوا تھا اور اب بھی اسمبلی میں پیش ہواہمارے مدعے کو سمجھا جائے، کسی کے مقابلے میں نہیں ہےہماری شکایت حکومت سے ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم کسی بھی جال کی طرف نہیں جائیں گے جس سے معاملہ لٹک جائے۔ہم یہ مسئلہ پوری طور حل کرنا چاہتے ہیں ہم دبائو سے بات منوانا نہیں چاہتے۔ ہم اس مسئلے کوسادگی سے حل کرنا چاہتے ہیں ہمارا پیغام سب کو پہنچ گیا ہو گاہم قانونی اور آئینی طریقے سے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ تیسری قوت کی مداخلت کے حوالے سے سوال پر مولانا نے جواب دیا کہ ہم اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ آج کے اجلاس میں موجودہ صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔مختلف قراردادیں آج منظور ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل پارلیمنٹ کے ایوانوں سے منظور ہواجس دن منظور ہوا اس دن ایوان صدر کو ارسال کیا گیا28 اکتوبر 2024 کو صدر کی طرف سے غلطی کی نشاندہی کی گئی ۔سپیکر قومی اسمبلی نے اسے غلطی کو قلمی غلطی قرار دیا ۔سپیکر نے غلطی کی تصحیح کرکے دوبارہ صدر کو بھیجاصدر کی طرف سے 10 دن کے اندر بل پر کوئی اعتراض نہیں ہو۔اصدر نے میعاد گزرنے کے بعد نئے اعتراضات لگائے گئے۔یہ بل اب قانونی شکل اختیار کرچکا ہے۔حوالے کیلئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل موجود ہے۔ہمارا مطالبہ ہے قانون کے مطابق اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔