اسلام آباد:(انصار عباسی)…اگر عمران خان موجودہ نظام کو چیلنج نہ کریں تو حکومت عمران خان کو گھر پر نظر بند کرنے کی ڈیل کی پیشکش کر سکتی ہے۔ 9؍ مئی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، موجودہ اتحادی حکومت 2029ء تک برقرار رہے گی، تاہم مذاکرات میں شامل حکومتی اتحاد کے ایک اہم رکن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالا اُسی صورت منتقل کیا جائے گا جب وہ موجودہ نظام کو قبول کریں گے اور شورش پسندی کی سیاست کو ترک کریں گے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ذریعے کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کیلئے کوئی پیشگی شرائط نہیں لیکن اہم معاملات پر موقف واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ تحریک انصاف 2جنوری کو دو کمیٹیوں کے دوسرے اجلاس میں اپنے باضابطہ مطالبات لے کر آئے گی، لیکن بنیادی معاملات پر دونوں فریقین کے موقف ایک دوسرے سے الگ ہیں۔
پی ٹی آئی اپنے تمام رہنماؤں (بنیادی طور پر عمران خان) اور کارکنوں کی رہائی چاہتی ہے اور وہ اپنے بانی چیئرمین کو دوبارہ اقتدار میں لانا چاہتی ہے۔ حکومت بحیثیت فریق کا کہنا ہے کہ 9؍ مئی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، عمران خان سمیت سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے ملزمان کو عدالتوں سے کلیئر ہونا ہوگا، اور موجودہ حکومت 2029ء تک قائم رہے گی۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان اشتعال انگیزی کی سیاست ترک اور آئندہ انتخابات تک سکون سے بیٹھنے پر رضامند ہو جاتے ہیں تو حکومت انہیں اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرنے پر غور کر سکتی ہے۔ تاہم، رابطہ کرنے پر سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی تجویز پر نون لیگ سے تعلق رکھنے والے کمیٹی ارکان یا اتحادیوں کی نمائندگی کرنے والے دیگر کمیٹی ارکان سے بات نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ پس پردہ اس حوالے سے ہونے والی بات چیت کے متعلق نہیں جانتے۔ انہوں نے حکومت کے موقف کا اعادہ کیا کہ تحریک انصاف باضابطہ طور پر آئندہ اجلاس میں جو کچھ پیش کرے گی کمیٹی اس کا باضابطہ جواب دے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر پہلے اجلاس میں حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کو آگاہ کر دیا تھا کہ تقریباً چار سال تک ملک پر حکومت کرنے والی تحریک انصاف بہتر جانتی ہے کہ عمران خان کے دور میں جن سیاست دانوں کو جیل میں ڈالا گیا تھا اُن میں سے ایک کو بھی ایگزیکٹو آرڈرز سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کمیٹی کو بتایا گیا کہ اجلاس میں شریک حکومتی کمیٹی کے بیشتر ارکان پی ٹی آئی حکومت کے دوران جیلوں میں بند تھے اور ان سب کو عدالتی پراسیس کے ذریعے رہا کیا گیا۔ نون لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ سرکاری کمیٹی کے ارکان کے درمیان غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے کہ انہیں پی ٹی آئی کے ساتھ کیا بات کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی تحریک انصاف کے ساتھ اپنی ملاقات میں کسی بھی شخص یا پارٹی سے متعلق مسئلے کو سامنے نہیں لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی چارٹر آف اکانومی، چارٹر آف ڈیموکریسی کی تجدید، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے متفقہ پالیسی اور سیاسی احتجاج کیلئے حدود کا تعین جیسے پاکستان کے مخصوص معاملات پر سیاسی اتفاق رائے چاہتی ہے۔