اسلام آباد (ایوب ناصر، خصوصی نامہ نگار) سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد قیصر نے تحریری مطالبات کو رسمی کارروائی قرار دے کر مذاکرات پر نئے سوال کھڑے کر دئیے جس سے حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا اندیشہ پیدا ہو گیا ، نجی ٹی وی سے انٹرویو کے دوران اسد قیصر نے مؤقف اختیار کیاکہ "ہم نے جو باتیں میٹنگز کے دوران کہی ہیں، وہ ʼمنٹسʼ بن چکی ہیں انہیں ہی تحریری مطالبات سمجھا جائے،کاغذ دینا نہ دینا ’’فارمیلٹی ‘‘ہے،" اسد قیصر کے اس بیان کے بعد مذاکرات پر نئے سوال کھڑے ہو گئے ہیں، سیاسی مبصرین نے اسد قیصر کے بیان کو ʼنئی شرائطʼ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے دونوں پہلے مذاکراتی اجلاسوں میں کرائی گئی اپنی یقین دہانیوں پر یوٹرن لے لیا ہے حالانکہ دونوں مشترکہ اعلامیوں میں پی ٹی آئی لیڈروں نے تحریری مطالبات حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے علاوہ جیل میں قید دیگر پی ٹی آئی لیڈروں سے بھی ان کی ملاقاتیں کرائی جائیں۔