کراچی ( اسٹاف رپورٹر) کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے کہا ہے کہ ٹاون انتظامیہ کے ملازمین بچت بازاروںکے لیے غیر قانونی این او سی جاری کرتے ہیں، یہ بات انھوں نے چیف سیکریٹری سندھ، آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت کراچی کے ٹریفک مسائل کے حل کے لیے منعقدہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتائی اجلاس میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی، ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ، ڈپٹی کمشنر ساتھ جاوید نبی اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔چیف سیکریٹری نے کہا کہ ، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بچت بازار بغیر ٹریفک پولیس کی پیشگی اجازت کے نہیں لگایا جائے گا۔ چیف سیکریٹری سندھ نے بچت بازاروں کے ٹریفک پر منفی اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر قائم تمام غیر قانونی پارکنگ ایریاز کو فوری طور پر ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی پارکنگ کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے اور شہر بھر میں سڑکوں کے لیے مناسب ٹریفک انجینئرنگ کا استعمال کرتے ہوئے غیر منظم یوٹرن کو دوبارہ ڈیزائن کیا جائے۔ چیف سیکریٹری نے یہ بھی ہدایت کی کہ بڑے شاہراہوں کے سروس روڈز پر قائم تجاوزات کو ہٹایا جائے اور ان سڑکوں کو عوامی استعمال کے لیے مکمل طور پر بحال کیا جائے۔اجلاس میں کراچی شہر کے ٹریفک مسائل کے اسباب اور ان کے حل کے لیے حکمت عملی پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں 145 بچت بازار لگائے جاتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بچت بازاروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی کو متاثر کیا ہے۔ کمشنر کراچی نے یہ بھی بتایا کہ ٹاون انتظامیہ کے ملازمین اکثر ان بازاروں کے لیے غیر قانونی این او سی جاری کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مسائل مزید بڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے یہ بھی آگاہ کیا کہ کراچی میں اس وقت 400 چارجڈ پارکنگ ایریاز ہیں، جن میں سے بیشتر اہم سڑکوں پر واقع ہیں، جو ٹریفک کی روانی کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔ چیف سیکریٹری سندھ نے شہر میں چارجڈ پارکنگ ایریاز کی بے قابو بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو عوامی راستوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔