• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری زمین کی واپسی پر اینٹی کرپشن اور چارسدہ پولیس کے درمیان تنازع

پشاور (ارشد عزیز ملک )انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور پولیس کے درمیان ضلع چارسدہ میں80کروڑمالیت کی سرکاری زمین کی قابضین سے قبضہ چھڑواکرواپسی کے معاملے پر تنازع پیدا ہو گیا ہے۔ پولیس نے اینٹی کرپشن کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ان کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور تعاون سے انکار کر دیا ہے۔ ترجمانACE کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ زمین کی محافظ، ریاستی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے اختیارات استعمال نہیں کیے،کارروائی کا اختیارہے چارسدہ پولیس نے قانونی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ACE نے نہ تو کوئی ایف آئی آر درج کرائی اور نہ ہی ڈپٹی کمشنر (DC) یا ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (DPO) سے کوئی رسمی رپورٹ جمع کروائی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ACE کے اقدامات قانونی بنیادوں سے محروم ہیں اور ممکنہ بدنیتی کو ظاہر کرتے ہیں۔دوسری جانب، ACE کا کہنا ہے کہ ان کا آپریشن یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET) کی شکایت پر مبنی تھا۔ ACE کے مطابق شکایت میں کہا گیا کہ 1200 کنال سرکاری زمین غیر قانونی طور پر قابضین کے قبضے میں ہےجس کی مارکیٹ ویلیو80کروڑروپے ہے اور قابضین نے زمین کا قبضہ چھوڑنےپر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ACE کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے زمین کی واپسی کے عمل کے لیے چارسدہ کے ڈی سی اور ڈی پی او سے مدد طلب کی تھی۔تاہم، جب ACE کی ٹیم موقع پر پہنچی تو مقامی پولیس کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے ان کی انٹری کو روکنے کے لیے عملہ تعینات کیا تھا۔ ACE کا کہنا ہے کہ رکاوٹ کے باوجود انہوں نے سائٹ کا معائنہ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں روک دیا۔ مزید برآں، ACE نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے ساتھ بدزبانی کی اور زمین کی ویڈیو دستاویزات بنانے سے روکا۔ ACE نے پولیس پر عدم تعاون اور غفلت کا الزام عائد کیا، جس کی وجہ سے زمین کی واپسی میں تاخیر ہوئی۔چارسدہ پولیس نے ACE کے اقدامات کو سختی سے چیلنج کیا ہے اور سنگین قانونی اور عملی سوالات اٹھائے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ACE کے پاس ڈپٹی کمشنر (DC) یا سول عدالت سے ایسا کوئی حکم موجود نہیں تھا جو زمین کی بے دخلی یا حد بندی کا اختیار دیتا۔ پولیس کے مطابق، اگرچہ زمین کا کچھ حصہ چارسدہ میں واقع ہے۔
اہم خبریں سے مزید