• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ نے نیب کوسابق ڈی جی ہیلتھ کیخلاف کارروائی سے روک دیا

پشاور(امجد صافی ) پشاور ہائیکورٹ نے سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی کےخلاف تیمرگرہ میڈیکل کالج کی زمین اور آلات کی خریداری میں مبینہ خوربرد کے معاملے پر تیسری انکوائری شروع کرنے کےخلاف دائر رٹ پراینٹی کرپشن کو درخواست گزار کےخلاف کسی بھی اقدام سے روک دیا اور متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت جسٹس نعیم انور اور جسٹس اعجاز صابی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکلاء شمائل احمد بٹ اور حضرت بلال تنگی ایڈوکیٹس نے عدالت کو بتایا کہ ان کا موکل ڈاکٹر شوکت علی ڈی جی ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں ۔وہ تیمرگرہ میڈیکل کالج کے پروجیکٹ ڈائریکٹراوربعد میں چیف ایگزیکیٹو بھی بنے تاہم اینٹی کرپشن نے ان کیخلاف تیمرگرہ میڈیکل کالج کی زمین خریداری میں مبینہ خوربرد پر انکوائری شروع کی ۔تیمرگرہ میڈیکل کالج کی زمین خریداری کے وقت ڈاکٹر شوکت پراجیکٹ ڈائریکٹر تھے، بعد میں ان کیخلاف سیکرٹری کو یہ شکایت بھی آئی کی مذکورہ کالج کی زمین کم ہے جبکہ اس کیلئے مختلف سامان وآلات خریداری میں بھی خردبرد ہوئی ہے جس پر تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیکر رپورٹ پیش کی گئی جس میں قراردیا گیا کہ تمام امور قانون کے مطابق کیے گئے ہیں اورباقاعدگیاں سامنے نہیں آئیں۔انہوں نے بتایاکہ میڈیکل کالج زمین خریداری کے معاملے پر نامعلوم شخص کیجانب سے درخواست پر نیب خیبرپختونخوا نے 2024میں انکوائری کی تاہم نیب نے بھی چھان بین کے بعد انکوائری بند کردی تھی اور زمین وسامان کی خریداری درست قراردی ۔وکلاءکے مطابق ڈاکٹر شوکت کو ڈی جی کی پوسٹ سے ہٹانے کے بعد انہیں ہراساں کرنے کیلئے دوبارہ انکوائری شروع کی گئی کہ کالج کی زمین کم ہونے کیساتھ ساتھ ملازمین کی بھرتیاں درست طریقے سے نہیں ہوئیں۔ انہوں نے بتایاکہ اینٹی کرپشن نے 7جنوری کو انکے موکل کو نوٹس ارسال کیے ہیں اور ان سے ریکارڈ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ درخواست گزار نے پہلے ہی ایک ہی نوعیت کے کیس میں دو انکوائریوں کا سامنا کیا ہے جو پہلے ہی مکمل ہوچکی ہیں ،تیسری انکوائری کرانے کا مقصد درخواست گزار کو صرف ہراساں کرنا ہے اوریہ انکوائری ڈپٹی کمشنر دیرلوئرنے سیاسی دباؤ پر کی ہے کیونکہ بطور ڈی جی انہوں نے بعض سیاسی افراد کے کام نہیں کیے ۔ انہوں نے عدالت کو بتایاکہ تیسری انکوائری کرانا غیر قانونی ہے اور جو ریکارڈ ان سے مانگاجارہا ہے وہ اسکے پاس ہے نہیں کیونکہ انہیں 2016میں ہی پروجیکٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اینٹی کرپشن کو درخواست گزار کےخلاف کارروائی سے روکا جائے۔دورکنی بنچ نے دلائل مکمل ہونے پر اینٹی کرپشن کو اس کےخلاف کسی بھی اقدام سے روک دیا اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
پشاور سے مزید