اسلام آباد(محمد صالح ظافر /خصوصی تجزیہ نگار)آرمی چیف کو لکھے گئے خط کے بےنتیجہ رہنے کے بعد عمران خان یکساں مضمون کے خطوط صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کو تحریر کرینگے،منگل کو قریب ترین افراد سے رازداری کے ساتھ مشاورت ،سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا جنہیں چور ڈاکو کہا انہیں کیونکر خط لکھ سکیں گے۔
کھوسہ کا کہنا ہے کہ،پنجاب کے عوام نے ہمیشہ غلامی کی ہے اور چھتر کھائے ہیں ،مجھے ڈر ہے کہ 71 جیسا کوئی چاند نہ چڑھادیں جب یہ دم دبا کر بھاگ آئے اور ہتھیار ڈال دئے۔
لطیف کھوسہ کی ہرزہ سرائی ،تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان پارلیمنٹ ہاؤس آئے اور اسپیکر سردار ایاز صادق سے ملاقات نہ ہو نے پر مایوس ہوئے،بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کوتحریر کردہ خط کےبےنتیجہ ہونے کےبعد اب عمران خان صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کو یکساں مضمون کا خط لکھنے کی جانب مائل ہوگئے ہیں۔
توقع ہے کہ اس سلسلے میں فیصلہ اختتام مہینہ تک سامنے آجائے گا انہوں نےاپنی تازہ ترین ملاقاتوں میں رازداری سے اپنے قریب ترین وزرا سے مشاورت طلب کی ہے اس دوران رکن قومی اسمبلی اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف کو چور ڈاکو کہنے کے بعد یہ کیونکر ممکن ہوگا وہ خیراتی اور طفیلی ہیں ۔اٹھارہ نشستوں پر انہیں فارم 47کے ذریعے ہر شے دیدی گئی ہے۔
سردار لطیف کھوسہ جو تحریک انصاف کےمرکزی رہنما ہیں جنگ/دی نیوز کے ساتھ منگل کی شام غیر رسمی گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ پچیس کروڑ عوام کو غلام بنا دیا گیا ہے عوام اس قدر مایوس اور عاجز آگئے ہیں اب کوئی یہاں رہنے کا روادار نہیں رہا۔
سردار لطیف کھوسہ جو پیپلز پارٹی حکومت میں گورنر پنجاب رہےہیں کہا کہ سندھ میں عوام کی سیاست ختم ہوگئی ہے بھٹو اور بے نظیر کی سیاست دفن کرکےاب وہاں لوٹ کا بازارگرم ہے ۔ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں کیا منظر ابھر رہا ہے ۔ پنجاب کے عوام غلامی کے خوگر رہے ہیں اور وہ ہمیشہ چھتر(جوتے)کھاتے رہے ہیں انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ 1971جیسا کوئی چاند نہ چڑھ جائے جب یہ مشرقی پاکستان سے دم دبا کر بھاگ آئے تھے اور ہتھیار ڈال دیئے تھے ۔
آج بھی عوام میں اس قدر مایوسی پیدا ہوچکی ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات کا فائدہ کیسے نکل سکتا ہے جو انتہائی درجے کی بے اختیار ہے جس نے دوسروں کو مالک بنادیا ہے اور خود نوکر بن گئے ہیں خود ان کی حالت یہ ہے کہ وہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی عمران سے ملاقات نہیں کراسکتے حالانکہ فیصلہ تو اڈیالہ جیل سے ہی ہونا ہے۔