• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فروری میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ

کراچی( ثاقب صغیر )فروری 2025میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا، فروری 2025اگست 2024کے بعد پہلا مہینہ تھا جس میں شہریوں کی ہلاکتیں سیکیورٹی فورسز سے زیادہ تھیں،بلوچستان سب سے زیادہ غیر مستحکم صوبہ رہا جہاں 32عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے گئے،حافظ گل بہادر گروپ نے کراچی میں پولیس اہلکار کے قتل کی زمہ داری قبول کی ۔اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی رپورٹ کے مطابق فروری 2025میں ملک میں 79 عسکریت پسندانہ حملے ہوئے جن میں 55شہری اور 47سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 81سیکورٹی فورسز اہلکار اور 45عام شہری زخمی ہوئے۔سیکورٹی فورسز نے اپنی انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کو تیز کرتے ہوئے 156 عسکریت پسندوں کو ہلاک، 20 کو زخمی اور 66 کو گرفتار کیا۔رپورٹ کے مطابق فروری 2025 اگست 2024 کے بعد پہلا مہینہ تھا جس میں شہریوں کی ہلاکتیں سیکیورٹی فورسز سے زیادہ تھیں۔رپورٹ کے مطابق ماہ فروری میں جنوری 2025 کے مقابلے میں عام شہریوں کی اموات میں 175 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 18 فیصد کمی آئی۔ عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں بھی 25 فیصد کمی آئی۔ جنوری میں 208 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے جبکہ فروری میں یہ تعداد 156 رہی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہ فروری میں عسکریت پسندوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور 66 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جو کہ دسمبر 2023 کے بعد سب سے زیادہ ماہانہ اعداد و شمار ہے، دسمبر 2023 میں 139 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے 50 گرفتاریاں سابق فاٹا کے علاقے میں ہوئیں جب کہ 16 پنجاب میں کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ غیر مستحکم صوبہ رہا جہاں 32 عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 56 افراد ہلاک ہوئے جن میں 35 عام شہری، 10 سیکیورٹی اہلکار اور 11 عسکریت پسند شامل تھے۔ ان حملوں میں 44 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 32 اہلکار اور 12 شہری شامل تھے۔ عسکریت پسندوں نے ایک ماہ کے دوران دو افراد کو اغوا کیا۔ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے بشیر زیب اور آزاد دھڑوں، بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) نے ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں بلوچستان میں 11 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔سابقہ ​​فاٹا میں 21 عسکریت پسندوں کے حملے رپورٹ ہوئے جن میں 22 سیکیورٹی اہلکار اور 8 شہری مارے گئے جبکہ سیکورٹی فورسز کے 26 اہلکار اور 11 شہری زخمی بھی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے 98 عسکریت پسندوں کو ہلاک، 15 کو زخمی اور 50 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی جبکہ لشکر اسلام اور حافظ گل بہادر گروپ کے دھڑوں نے بھی چند حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔فاٹا کے علاوہ خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع میں 23 عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 14 اہلکار اور 12 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 22 شہری اور 22 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے صوبے میں 47 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔ زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کے پی میں ٹی ٹی پی نے قبول کی۔سندھ میں عسکریت پسندوں کے تین حملے ہوئے جن میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا۔ ایک حملے کی ذمہ داری سندھو دیش ریوولیوشنری آرمی اور دوسرے حملے کی ذمہ داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی۔ یہ پہلا حملہ تھا جس کی ذمہ داری کے پی کے باہر حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی تھی جس میں کراچی کے منگھوپیر میں ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔پنجاب میں کسی عسکریت پسند کے حملے کی اطلاع نہیں ملی تاہم سیکیورٹی فورسز نے مختلف مقامات سے 16مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد سے عسکریت پسندوں کے تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ 2025 کے پہلے دو مہینوں کے دوران، عسکریت پسندوں نے ملک بھر میں 153حملے کیے جن میں 179 افراد ہلاک ہوئے۔ہلاک ہونے والوں میں 104 سیکیورٹی اہلکار اور 75 عام شہری شامل ہیں جبکہ اس دوران 233افراد زخمی ہوئے جن میں 134 سیکیورٹی اہلکار اور 99شہری شامل ہیں۔دو ماہ کے دوران سیکورٹی فورسز نے 364عسکریت پسندوں کو ہلاک ،51کو زخمی اور 70مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ اس دوران عسکریت پسندوں نے 46 افراد کو اغوا کیا۔
اہم خبریں سے مزید