• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ کو ارسال سمری میں نامزد امیدواروں میں کسی کو تعلیمی بورڈ کا تجربہ نہیں

کراچی( سید محمد عسکری) سندھ کے 8تعلیمی بورڈز میں مستقل چیئرمین کے تقرر کے سلسلے میں جتنے ناموں کی سمری وزیر اعلی کو بھیج گئی ہے، ان ناموں میں کسی بھی امیدوار کو تعلیمی بورڈ کا کوئی تجربہ نہیں جبکہ230سے زائد امیدواروں نے انٹرویو دیا جس میں بورڈز کے موجودہ اور سابق افسران بھی شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق ایک نامزد پروفیسر پر سرچ کمیٹی کے ایک رکن کو حاضری کے بغیر ایم بی اے کرانے کا الزام بھی عائد ہے اسی طرح سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دو اعلی افسر جو سرچ کمیٹی کے رکن بھی ہیں اپنے ہی ڈائریکٹر کا بطور چئیرمین بورڈ انتخاب کرلیا جبکہ دوسری طرف سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل نعمان احسن نے غیر جانبداری برقرار رکھی اور مفادات کے ٹکراؤ کے پیش نظر سرچ کمیٹی کو انٹرویو نہیں دیا تھا۔یاد رہے کہ سب سے زیادہ نمبر لانے والے امیدوار بریگیڈیئر وسیم اختر کی جانب سے اپنا نام واپس لینے کے بعد ایک نئی سمری وزیر اعلی سندھ کو ارسال کردی گئی ہے وسیم اختر کو پہلی سمری میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کراچی میں مقرر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ نئی سمری میں ریٹائرڈ بیوروکریٹ محمد مصباح تنہیو کو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کراچی کا چیئرمین مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے اسی طرح ایک صوبائی سیکرٹری کے بھائی غلام حسین سہو کو میٹرک بورڈ کراچی کا چیئرمین مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر وسطی مشرف علی راجپوت کو سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کا چیئرمین مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے لیے سندھ یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد چانڈیو کی سفارش کی گئی ہے۔ نوابشاہ تعلیمی بورڈ کے لیے قائد عوام انجنیئرنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر آصف علی میمن کے نام کی سفارش کی گئی ہے۔ میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے لیے ریٹائرڈ صوبائی ایڈشنل سیکرٹری منصور راجپوت کی سفارش کی گئی ہے۔ سکھر تعلیمی بورڈ کے لیے سندھ مدرسہ کے پروفیسر زاہد حسین چنڑ کے نام کی سفارش کی گئی ہے جب کہ لاڑکانہ بورڈ کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر خالد حسین مہر کے نام کی سفارش کی گئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید