کراچی (رفیق مانگٹ) برطانوی جریدے "اکانو مسٹ" کے مطابق بھارت نےترقی کا مقبول افسانہ "غربت کے خاتمے کے لیے مینوفیکچرنگ کا معجزہ ضروری" غلط ثابت کردیا ہے،بھارت میں انتہائی غربت تقریباً ختم ہو گئی ہے، صرف ایک فیصد بھارتی گھرانے عالمی غربت کی لکیر سے نیچے زنگی گزار رہے ہیں ۔ تازہ ترین سروے کے مطابق، بھارت میں انتہائی غربت کے خاتمے میں شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ بھارت کی انوکھی ترقی نے روایتی نظریات کو بھی چیلنج کردیا ہے۔ جون 2024 اور جنوری 2025میں جاری ہونے والے دو سروے نے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ سروے کے مطابق جولائی 2024تک بھارت میں صرف 1فیصد گھرانے عالمی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ یہ تجزیہ آئی ایم ایف کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر سورجیت بھلا اور نیویارک کی اسٹیٹ یونیورسٹی کےکرن بھاسن نے کیا۔ قوت خرید کے لحاظ سےعالمی غربت کی لکیر 6 سو روپے (2.15 ڈالر) یومیہ ہے جواب بھارت کے لیے بے معنی ہوگئی ہے، کیونکہ تقریباً سب اس سے اوپر ہیں۔ بھارت کی اس کامیابی نے ترقی کے بارے ایک عام مفروضے کو بھی چیلنج کیاکہ غربت کے خاتمے کے لیےمینوفیکچرنگ کا معجزہ ضروری ہے، جو کسانوں کو کھیتوں سے فیکٹریوں تک لے جائے۔ حیرت انگیز طور پر، بھارت کے 40 فیصد سے زائد کارکن اب بھی زراعت سے وابستہ ہیں۔ لوگ زمین چھوڑے بغیر بھی غربت سے نکل سکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ونسنٹ آرمنٹانو، پال نیہاؤس اور ٹام واگل کے نئے مقالے نے بھی اسی نتیجے کی حمایت کی ہے، جو پانچ بڑی ابھرتی معیشتوں چین، انڈونیشیا، میکسیکو، جنوبی افریقہ اور بھارت کے غربت سے نکلنے کے راستوں کا جائزہ لیتا ہے۔ سروے بتاتے ہیں کہ بہت سے لوگوں نے زراعت چھوڑے بغیر غربت سے نجات پائی۔ چین میں 37فیصد لوگوں نے زراعت سے دیگر شعبوں میں جاکر غربت چھوڑی، لیکن انڈونیشیا میں یہ 13 فیصد، میکسیکو میں 10 فیصد اور جنوبی افریقہ میں 7 فیصد تھا۔ رپورٹ کے مطابق 1995 میں، عالمی بینک کے مطابق بھارت کی تقریباً نصف آبادی عالمی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔ اس وقت کسانوں کی تاریخی بغاوت ہوئی تھی۔غربت کایہ عالم تھا کہ مٹی کے گھر، قدیم ہل، ننگے پاؤں بوڑھے اور ہڈیوں جیسے پتلے بچے نظر آتے تھے۔ دوسروں کی زمین پر کام کرنے کے بدلے صرف ڈیڑھ کلو اناج ملتا تھا۔ سرد راتوں میں غریب لوگ پرانے کپڑوں میں چاول کی تنکوں کو بھر کر گرم رہتے تھے۔ تین عشروں بعد بھارت نےثابت کیا کہ صنعتی انقلاب کے بغیر بھی خوشحالی ممکن ہے۔