• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیاتی نظام فعال ہوتا تو صوبائی حکومت پر بوجھ 80 فیصد کم ہوتا، میئر پشاور

پشاور( وقائع نگار ) میئر پشاور زبیر علی نے صوبے کے بالعموم اور شہر پشاور کے بالخصوص عوامی مسائل بارے صوبائی حکومت کی پالیسیوں کو اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پھولوں کے شہر کو گندگی اور مسائل کے گرداب میں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے، صوبائی حکومت نے عملی طور پر صوبے میں بلدیاتی نظام کو غیر فعال کردیا ہے ادارے کمزور، عوام پریشان، شہر میں ٹریفک کا برا حال، ہر مکتب سراپا احتجاج ہے ،ایک بیان میں میئر پشاور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ بلدیاتی نظام کو صوبائی حکومت نے مکمل طور پر غیر فعال رکھا ہوا ہے اور خود بھی کچھ کام کرنے سے قاصر ہے، جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل میں کمی کی بجائے شدید اضافہ ہوا ہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں رنگ روڈ حیات آباد سے لے کر، یونیورسٹی روڈ، ورسک روڈ ، صدر روڈ، چارسدہ روڈ اور گلبہار تک ٹریفک کا نظام اس قدر درہم برہم ہے کہ لوگوں کو دفاتر اور طلبہ کو تعلیمی اداروں تک پہنچنے میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں، تجاوزات ختم ہونے کا نام نہیں لیتے، یہ لوگ فوٹو سیشن کر کے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور شہر میں بلدیاتی نظام فعال ہوتا تو دعوے سے کہتا ہوں صوبائی حکومت پر بوجھ 80 فیصد کم ہوتا، ہم مل کر عوامی مسائل کو نہ صرف کم کر چکے ہوتے بلکہ حقیقی اور مثبت تبدیلی بند آنکھوں کو بھی دکھائی دیتی۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں ایک بھی اوور ہیڈ بریج یا انڈرپاس نہ بنایا جا سکا جس کی اشد ضرورت ہے ۔ میئر نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت بتائے کہ آخر یہ بجٹ لگ کہاں رہا ہے؟ کیونکہ پنشنرز سمیت ہر طبقہ سراپا احتجاج ہے اور نوحہ کناں ہے۔ میئر نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے کہ بلدیاتی نظام کے ساتھ ظلم یہ کیا گیا کہ اس کو میدان میں کھڑا کر کے اس کے ہاتھ پاں باندھ کر کہا کہ مقابلہ کرو ۔
پشاور سے مزید