• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصطفیٰ قتل کیس، سائبر کرائم کراچی کی تحقیقاتی رپورٹ اسلام آباد ہیڈ کوارٹرز کو موصول

کراچی (اسد ابن حسن) سائبر کرائم کراچی کی تحقیقاتی ٹیم جو مصطفی قتل کیس میں علیحدہ سے تحقیقات کر رہی ہے اس کی چار صفحات پر مشتمل تفتیشی رپورٹ اسلام آباد ہیڈ کوارٹرز کو موصول ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ تین رکنی ٹیم نے ملزم ارمغان سے ایک دن ڈیڑھ گھنٹے اور دوسرے دن ڈھائی گھنٹے تحقیقات کیں۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ اس کے پاس تین موبائل فونز تھے مگر حیرت انگیز ہے پولیس کی تحویل میں صرف دو موبائل ہیں جبکہ تیسرے جدید آئی فون کا ذکر کہیں نہیں کیا گیا۔ اس نے بتایا کہ اس کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے اور اس کی تمام منی ٹرانزیکشن یہاں تک کے کال سینٹر کے ملازمین کی تنخواہ اس کے گھریلو ملازمین اور خاص طور پر عبدالرحمن عرف مٹھو کے اکاؤنٹ سے ہوتی تھی۔ اس نے کال سینٹر کی رجسٹریشن، غیر ملکی کمپنیوں سے معاہدے کی تفصیلات اور نہ ہی 40 سے زائد ملازمین سے کسی ایک ملازم کا نام بتایا۔ اس نے دعوی کیا کہ وہ قانونی طور پر AT&T اور اسپیکٹرم وغیرہ کے لیے کام کرتا تھا مگر اس کے پاس اس کے ثبوت نہیں تھے۔ اس نے بتایا کہ وہ آمدنی کے لین دین میں کرپٹو کرنسی بٹ کوائن موبائل کے ذریعے استعمال کرتا تھا۔ اس نے مزید انکشاف کیا کہ وہ مختلف پلیٹ فارمز Remitano، Paxful P2P Marketplace خریداری کے لیے استعمال کرتا تھا۔ اس نے اپنے کیریئر کا آغاز TRG سے کیا اور پھر DGS اور پھر ایک اور نام نہاد آئی ٹی کمپنی میں دو ماہ نوکری کی۔ اس نے اپنے گھر پر قائم کال سینٹر کا نام بتانے سے انکار کر دیا۔

ملک بھر سے سے مزید