کراچی(افضل ندیم ڈوگر) سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور دیگر خلیجی ممالک میں پاکستانی بھکاریوں کے خلاف سختی، پکڑ دھکڑ اور بے دخلی کے بعد پاکستانی بھکاریوں کی اکثریت نے ملائیشیا کا رخ کرلیا، جہاں سے 3 ماہ کے دوران 26 خواتین سمیت 41 بھکاریوں کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔ جن کے خلاف ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی میں انکوائری نمبر 304/25 درج کرکے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اے ایچ ٹی سی لاہور میں بھی 3 کی ویریفکیشن اور 6 انکوائریز درج کی گئیں تاہم کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ ایف ائی اے ذرائع کے مطابق تین ماہ کے دوران ملائشیا سے ڈی پورٹ بھکاریوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ اس عرصے میں 26 خواتین نذیراں خاتون، ماریہ بی بی، عظمت خاتون، فاطمہ بی بی، گلزاراں بی بی، سائرہ بی بی، رمضان بی بی، ملوکن بی بی، سسی خاتون، شہزادی خاتون، مائی مہراں، قائم خاتون، پٹھانی خاتون، سارا علی، حنیفہ بی بی، قائم خاتون، رانی بی بی، عائشہ، عنایتاں، مختاراں نسیمہ، رخسانہ، رشیدہ مائی، عظیماں مائی، عائشہ خاتون، مورا خاتون اور حسینہ خاتون کو ڈی پورٹ کیا گیا جبکہ 15 مرد بھکاریوں محمد زاہد، محمد یونس خان، محمد اسماعیل، محمد سلیم، عبدالغفار، آشان، نور محمد، محمد یوسف، محمد عمران، خالد، محمد جمعہ، لیاقت خان، محمد اکبر، مبشر علی، عبدالوہاب کے نام سامنے آئے ہیں۔ ان بھکاریوں میں سے 16 کا تعلق کشمور سے ہے جبکہ دیگر رحیم یار خان فیصل اباد صادق اباد لاہور اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے 21علامہ اقبال ایئرپورٹ لاہور، 7 جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی 1 سیالکوٹ اور 2 بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ اسلام اباد سے گئے۔ 21بھکاریوں نے وزٹ ویزوں پر 9 نے ٹورسٹ ویزوں اور دیگر نے مختلف ویزوں پر ملائشیا کا سفر کیا۔ جن میں سے 3 خواتین رخسانہ، عظیمہ مائی اور حسینہ خاتون کو مسقط میں آف لوڈ کرکے ڈی پوٹ کیا گیا جبکہ دیگر ملائشیا میں بھیک مانگتے ہوئے پکڑے گئے۔ ان تمام بھکاریوں کو بلیک لسٹ بھی کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔