پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین جنید اکبر کا کہنا ہے کہ نیپرا پرفارمنس آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہے، چیئرمین نیپرا کا مؤقف ہے ایسا کرنے سے اتھارٹی کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوگی۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ممبر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ نیپرا کا آڈٹ نہ کروانے کا موقف درست نہیں ہے۔ نیپرا کا پرفارمنس آڈٹ کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں موجود آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے کہا کہ جتنا نقصان نیپرا نے ملک کو پہنچایا ہے کسی ادارے نے نہیں پہنچایا، نیپرا کی ہدایت پر صارفین سے میٹر رینٹ وصول کیا جا رہا ہے، کوئی ورکنگ یا آڈر جاری نہیں کیا۔
آڈیٹر جنرل نے مزید کہا کہ نیپرا نے آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کروانے پر اتفاق کرنے کے بعد ہائیکورٹ سے اسٹے لے لیا، وزارت قانون نے نیپرا کےکیس کےلیے آڈیٹر جنرل کو وکیل نہیں دیا، آڈیٹر جنرل خود وکیل کرکے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔
سیکریٹری قانون نے کہا کہ نیپرا کا پرفارمنس آڈٹ نہیں ہو سکتا کیونکہ قانون میں صرف آڈٹ کا ذکر ہے، جس پر کمیٹی رکن ثناء اللّٰہ مستی خیل نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو کوئی ادارہ آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہو گا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ نیپرا کی کارکردگی سے ملک کی معیشت متاثر ہوتی ہے، ملک کی معیشت کو جس طرح توانائی نے بٹھایا ہے ایسا کبھی نہیں ہوا، ہمارے پاس جتنی طاقت، اختیارات ہیں ہمیں پرفارمنس آڈٹ کروانا چاہیے۔
کمیٹی رکن ریاض فتیانہ نے کہا کہ پرفارمنس آڈٹ کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اجلاس میں موجود سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں کا آڈٹ لازم ہے، ریگولیٹری اتھارٹیز کو خود مختاری دی گئی ہے۔
چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا کہ نیپرا اپنےاختیارات، پرفارمنس پر آڈٹ پر پی اےسی کو بریفنگ دینے کو تیار ہے، ہمیں اتھارٹی کے فیصلوں کے علاوہ آڈٹ پر اعتراض نہیں ہے۔