• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا میں بھی مینڈیٹ عوامی نہیں یہ بھی بنایا گیا ہے، فضل الرحمٰن

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاسی لوگ آپس میں ویسے ہی لڑتے ہیں جن کو اقتدار ملتا ہے ان کو بھی مینج کیا جاتا ہے، وفاق کے ساتھ صوبوں میں بھی الیکشن کو مینج کیا گیا، خیبرپختونخوا میں بھی مینڈیٹ عوامی نہیں یہ بھی بنایا گیا مینڈیٹ ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ دہشتگردی کے حوالے سے ریاست کی غلطیوں کا بڑا عمل دخل ہے، افغان جنگ کے بعد مہاجرین ایران کی طرف بھی گئے اور ایران نے افغان مہاجرین کو تو جگہ دی لیکن جنگ کے لیے بیس کیمپ نہیں بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں جنگ کے لیے بیس کیمپ بنایا، جب لفظ جہاد استعمال ہوگا تو مذہبی لوگ ہی اس طرف جائیں گے، ریاست لوگوں کو مطمئن نہیں کرسکی کہ روس افغانستان آیا تو جہاد اور امریکا آیا تو جہاد نہیں، تضاد تب آیا جب پرویز مشرف نے امریکا کو سپورٹ کیا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں اس وقت مسلکی تنازعات اور جنگیں نہیں ہیں، ہمارے علما کرام شہید ہوئے ان کو بھی شہید کہتا رہوں اور قاتلوں کو بھی تو ایسا نہیں ہوسکتا، افغانستان میں افغان علما نے فتویٰ جاری کیا کہ جہاد اپنے انجام کو پہنچ چکا، اب کوئی جنگ کرے گا تو وہ جنگ ہوگی جہاد نہیں۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ وفاق المدارس عربیہ نے ڈیڑھ سو علما کو بلایا جنھوں نے ملک میں اسلحہ اٹھا کر لڑنے کو غیرشرعی قرار دیا، ہم اپنے ملک کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں، داعش ہو یا کوئی اور تنظیم ان کے ساتھ اتفاق ہوتا تو کیا میں پارلیمنٹ میں بیٹھا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کو اڈے دیے اور دوسری طرف افغانستان سے آنے والوں کو یہاں کور دے رہے تھے، ہمارے تیس چالیس ہزار لوگ وہاں گئے اور ان کے ہمراہ بیس سال تک لڑے، اب کیا ان سے بندوقیں لے کر آپ کے حوالے کردیں ظاہر ہے ان کے لیے بھی مشکلات ہیں، کچھ چیزوں پراتفاق رائے حاصل کیا انھوں نے کہا کہ ہمارا اور آپ کا مؤقف ایک ہی ہے، افغانستان نے کہا کہ آپ عجلت اور ہم مہلت کا تقاضا کررہے ہیں۔

ملک بھر سے سے مزید