• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالتی محاذ پر پے در پے ناکامیوں کا سامنا

کراچی (نیوز ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ کو گزشتہ ہفتے تنوع، مساوات اور شمولیت کے اقدامات کو روکنے، ’’پناہ گاہ‘‘ دائرہ اختیار سے فنڈنگ روکنے اور وفاقی ووٹر رجسٹریشن فارم کے لیے شہریت کے ثبوت کی شرط کو روکنے جیسے موضوعات پر قانونی شکستوں کا ایک سلسلہ درپیش رہا ہے۔

 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک کے بعد ایک متعدد ایگزیکٹو احکامات پر دستخط کیے ہیں، جن میں جنوبی سرحد پر غیر قانونی امیگریشن کے حوالے سے قومی ہنگامی حالت کا اعلان، وفاقی اداروں کو تنوع، برابری اور شمولیت کے اقدامات ختم کرنے کا حکم، اور ان اسکولوں کو سزا دینے کے احکامات شامل ہیں جو ٹرانس جینڈر افراد کو لڑکیوں کے کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہیں۔ 

امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان پر ریپبلکن پارٹی کے معمولی اکثریتی کنٹرول کے باعث، عدالتیں ٹرمپ کے ایجنڈے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن کر ابھری ہیں، جس نے صدر ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں، جیسے کہ محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) کے سربراہ ایلون مسک، کو سخت ناراض کر دیا ہے۔

 حال ہی میں ججوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ٹرانس جینڈر افراد کو فوج میں شامل ہونے سے روکنے، امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کو ختم کرنے، اور پیدائشی شہریت پر پابندیاں عائد کرنے کی کوششوں کو روک دیا ہے یا معطل کر دیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید