• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزلیں: سہی جائے نہ مُجھ سے، آپ نے ایسی سزا رکھ دی ....

(سیّد سخاوت علی جوہرؔ)

سہی جائے نہ مُجھ سے، آپ نے ایسی سزا رکھ دی

جفا کی تیغ لا کر میرے دل پر بےخطا رکھ دی

جفاکارانِ عالم سے مِری اتنی گزارش ہے

اُڑا کر آپ نے کِس واسطے خاکِ وفا رکھ دی

کسی کو بخش دی ہیں دوجہاں کی نعمتیں اُس نے

کسی کے واسطے باغِ تمنّا کی ہوا رکھ دی

کوئی مفہوم کیا سمجھے گا اس رازِ حقیقت کا

فنا کے بعد ہر گُل کے لیے شکلِ بقا رکھ دی

مجھی کو بانیٔ گلشن سمجھ بیٹھے جہاں والے

بِنائے گلستاں دیوانگی میں مَیں نے کیا رکھ دی

تھی پہلے ہی سے مشکل اور مشکل کر دیا تم نے

رہِ اُلفت میں کیسی آج یہ قیدِ وفا رکھ دی

جنہیں احساس تک جوہرؔ نہیں تھا اُس کی رحمت کا

سُنا کر ہم نے اُن کو آج تعریفِ خدا رکھ دی


(جنید جاوید، اسلام آباد)

اب بُرے وقت کی ہر یاد بُھلانی ہوگی

پھر سے اُمید کی قندیل جلانی ہوگی

ضبط و ایثار کا پیغام سُنائیں گے ہم

سوچ گہوارۂ اخلاص بنانی ہوگی

رنج و غم سے جو نکالے دلِ افسردہ کو

دل میں وہ قوّت و تحریک جگانی ہوگی

مِل کے ہر خواب کی تعمیر کریں گے حاصل

یار و اغیار کی ہر تفریق مٹانی ہوگی

جبرو ظلمت کی فراموش حکایت کرکے

داستاں عدل و اخوّت کی سُنانی ہوگی

کچھ نہیں ملتا اگر قلب میں رنجش رکھ کر

تو یہ دیوارِ عداوت بھی گرانی ہوگی

زندگی امن کی خوش بُو سے معطّر ہو جدھر

ایک بستی ہمیں کچھ ایسی بنانی ہوگی

گر مٹانا ہے اندھیرا شبِ ظلمت کا جنیدؔ

نورِ تعلیم سے پھر بزم سجانی ہوگی