کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ کی میڈیکل یونیورسٹی میں ڈگریوں کی تصدیق کے بغیر بھرتیاں کی گئی ہیں،اس بات کا انکشاف سندھ اسمبلی کی پبلک اکانٹس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا،کمیٹی نے جعلی تعلیمی ڈگریوں پر بھرتیوں کی روک تھام کے لئے شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ سمیت تمام جامعات کو فیکلٹی اسٹاف سمیت تمام ملازمین کی تعلیمی ڈگریوں کی ہائر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق کرانے کا حکم دے دیا، تفصیلات کے مطابق پیر کے روز سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا، اجلاس میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کی سال 2017 سے 2018 تک جبکہ داد انجنیئرنگ یونیورسٹی کی آڈٹ پیراز کا بھی جائزہ لیا گیا،اجلاس میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کی وی سی ڈاکٹر نصرت شاہ اور داؤد انجنیئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین اور دیگر افسران نے شرکت کی،اجلاس میں ڈی جی آڈٹ سندھ نے اعتراض اٹھایا کہ میڈیکل یونیورسٹی میں ڈگریوں کی تصدیق کے بغیر بھرتیاں کی گئی ہیں،جس پر وائس چانسلر ڈاکٹر نصرت شاہ نے پی اے سی کو بتایا کے بھرتیوں سے قبل ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس سمیت دیگر میڈیکل کی ڈگریاں پی ایم ڈی سی سے تصدیق اور تصدیقی سرٹیفیکیٹ کے اجرا کے بعد کی گئی تھیں تاہم ضرورت کے وقت ہیک سے بھی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جاتی ہے، ایک ملازم کی ڈگری کی تصدیق نہیں ہوسکی جس کو نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے، پی اے سی نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ سمیت سندھ بھر کی تمام جامعات میں فیکلٹی اسٹاف سمیت تمام ملازمین کی ھایر ایجوکیشن کمیشن سے ڈگریوں کی ایک ماہ میں تصدیق کرانے کا حکم دے دیا، نثار کھوڑو نے کہا کہ جامعات میں جن فیکلٹی اسٹاف اور جن ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق نہیں ہوگی ان کو نوکری سے فارغ کیا جائے۔