اسلام آباد(رپورٹ :،رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9مئی کی مبینہ دہشت گردی اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے ایک سابق فیصلے کے خلاف وزارت دفاع اور شہدا ء فاؤنڈیشن سمیت تما م اپیل گزاروں کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے اپنے مختصر فیصلے میں فوجی عدالتوں میں سویلین ملزمان کے ٹرائل سے متعلق آرمی ایکٹ کی شقوں کو دوبارہ بحال کردیا اورسویلین ملزمان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کے قانون کودرست قرار دے دیا ہے ،2 ججز نے فیصلے سے اختلاف کیا، 9مئی واقعات میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق تمام اپیلیں منظور، آرمی ایکٹ کی شقیں دوبارہ بحال،سینئر جج ، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل سات رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز کھلی عدالت میں یہ مختصر فیصلہ جاری کیا ہے ،جسے پانچ مئی کو سماعت مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا گیا تھا ،سات رکنی بینچ نے یہ فیصلہ پانچ، دو ججوں کے تناسب سے سنایا ہے ،جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی او رجسٹس شاہد بلال نے دس صفحات پر مشتمل اکثریتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے تمام اپیلیں منظور کی ہیں جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس سید محمد نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے علیحدہ نوٹ قلمبند کیا ہے ،عدالت کے فیصلے کے بعد آئندہ سویلین ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ممکن ہوگی اور خصوصی عدالتوں کا دائرہ اختیار برقرار رہے گا۔