اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)پاکستان کے دریاؤں سندھ، چناب اور جہلم پر 14000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے اپنے منصوبے کے تحت بھارت نے اب تک 3,360میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے 10ہائیڈرو پاور منصوبے شروع کر دئیے ہیں۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ 3,052 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے پانچ اضافی بڑے منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ یہ انکشاف ممتاز آبی ماہر اور بھارت کے ساتھ ٹریک-2 آبی سفارت کاری کا حصہ رہنے والے ارشد ایچ عباسی نے اس نمائندے کو کیا ہے ۔ انہوں نے چین، بنگلہ دیش اور وسطی ایشیا کے ساتھ سرحد پار آبی ماہر کے طور پر بھی کام کیا ہے۔جموں و کشمیر میں 14,000میگاواٹ ہائیڈرو پاور کا استحصال پر مبنی بھارت کا پرجوش منصوبہ کسی دفاعی حکمت عملی کے ماہر کی اختراع معلوم ہوتا ہے جس کی توجہ جنوبی ایشیائی امن اور جیو پولیٹکس پر ہے۔ بجائے اس کے کہ یہ کام کوئی حقیقی توانائی ماہر کرتا جو نازک ہمالیائی ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور بھارت کے بجلی صارفین کے بہترین مفادات کی خدمت کے لیے وقف ہو۔تاہم پاکستان نے مسلسل کئی منصوبوں کے ڈیزائن کی خصوصیات پر اعتراضات اٹھائے ہیں، جن میں رتلے (850 میگاواٹ) اور کشن گنگا (330میگاواٹ) ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹس شامل ہیں، اور معاہدے کے ڈیزائن کے معیار کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ ان اعتراضات کے باوجودیہ منصوبے آگے بڑھے ہیں جس سے جموں و کشمیر کے متنازع علاقوں میں اپنی ہائیڈرو پاور کی صلاحیت کو استعمال کرنے کے لیے بھارت کے عزم کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ارشدعباسی نے کہا کہ ہمالیائی خطے میں ہائیڈرو پاور کی ترقی کی طرف بھارت کا سفر چیلنجوں سے بھرا رہا ہے۔