لاہور (صابر شاہ) پاکستانی فوج نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ اس نے 25 اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون مار گرائے ہیں، جس سے بھارت کو 17.5 ملین امریکی ڈالر یا تقریباً 5.73 ارب پاکستانی روپے کا نقصان ہوا ہے۔ پاکستان کی جانب سے مار گرائے گئے ہاروپ ڈرونز کی مجموعی لاگت کا حساب ’’اسرائیل بزنس نیوز‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تازہ ترین رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے لگایا گیا ہے جس کے مطابق اس برانڈ اور خصوصیات کا ایک طیارہ تقریباً 7 لاکھ امریکی ڈالر کا ہے۔ ایک معروف لنکن سٹی (امریکہ) میں قائم ویب سائٹ Aircraft.com، جو ایک آن لائن ایوی ایشن ریسورس ہے اور بزنس جیٹس، پسٹن ایئرکرافٹ، لائٹ سپورٹ ایئرکرافٹ اور ہیلی کاپٹرز سمیت وسیع پیمانے پر طیاروں کے بارے میں قابل اعتماد معلومات فراہم کرتی ہے، لکھتی ہے: ہاروپ ڈرونز بنیادی طور پر دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، جن کے لیے انسانی پائلٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ ڈرونز خفیہ نقل و حرکت (اسٹیلتھ) اور درست نشانے کی خصوصیات کا امتزاج ہیں، جن میں جدید سینسرز، کیمرے اور ذہین سافٹ ویئر نصب ہوتا ہے جو انہیں خودکار طور پر اہداف کو شناخت کرنے اور ان پر حملہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔ دشمن کے فضائی دفاعی نظام سے لاحق خطرے کو مؤثر طریقے سے ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا یہ ڈرون اپنے منفرد ’’لوئٹرنگ منیشن‘‘ (گردش کرتی گولہ بارود) کے تصور کے تحت ہدف کے اوپر طویل وقت تک منڈلاتا رہتا ہے اور موزوں ترین وقت پر حملہ کرتا ہے۔ اخبار ’’ٹائمز آف اسرائیل‘‘ نے اپنی 8مئی 2025کی اشاعت میں رپورٹ کیا کہ ہاروپ، جو اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز کے ذریعے تیار کیا گیا ہے، اپنے ہدف کی جانب پرواز کر سکتا ہے اور پھر آپریٹر کے حکم پر اس پر حملہ کرتے ہوئے خود کو اس سے ٹکرا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ خود بھی تباہ ہو جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج کے استعمال کے علاوہ، متعدد ممالک نے مبینہ طور پر ہاروپ ڈرونز خریدے ہیں یا خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جن میں بھارت اور آذربائیجان شامل ہیں۔ آذربائیجان نے ان ڈرونز کو آرمینیا کے خلاف جنگوں میں استعمال بھی کیا ہے۔ تاہم ان تمام سودوں کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔ ہاروپ ڈرونز 72سال پرانی اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹریز کے تیار کردہ ہیں، جو ایک سرکاری ملکیت والی کمپنی ہے۔ اس کمپنی میں 15ہزار ملازمین کام کرتے ہیں، سالانہ آمدنی 4.973ارب امریکی ڈالر ہے، آپریٹنگ آمدنی797ملین ڈالر جبکہ خالص آمدنی 213ملین ڈالر ہے۔ یہ ڈرون 2.5میٹر لمبا ہے، اس کے پروں کا پھیلاؤ 3میٹر ہے، اور یہ 200کلومیٹر تک مواصلاتی رینج کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 417کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، یہ 4600میٹر کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے، اس کی پرواز کی مدت چھ گھنٹے سے زائد ہے اور یہ 16کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کے مطابق یہ ڈرون 23کلوگرام (51پاؤنڈ) دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو اسے اعلیٰ قدر کے متحرک اہداف، بشمول ریڈار سسٹمز، کو مؤثر طریقے سے تباہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ کی 23فروری 2024کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2.9ارب ڈالر مالیت کا فوجی ساز و سامان درآمد کیا ہے، جس میں ریڈارز، نگرانی اور لڑاکا ڈرونز، اور میزائل شامل ہیں۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، بھارت دنیا کا سب سے بڑا ہتھیاروں کا درآمد کنندہ ہے، جس نے 2012سے 2022کے درمیان37ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدے ہیں، جیسا کہ ’’اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘‘ کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔ ’’رائٹرز‘‘ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل بھارت کو فوجی ساز و سامان فراہم کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے، جس نے گزشتہ دہائی میں روس سے 21.8ارب ڈالر، فرانس سے 5.2ارب ڈالر اور امریکہ سے 4.5ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدے ہیں۔ الجزیرہ نے اپنی 11مارچ 2025کی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ڈرونز کم مہلک ہوتے ہیں، ان کے لیے یہ بات قابل ذکر ہے کہ نومبر 2021سے نومبر 2024کے درمیان 50علیحدہ ڈرون حملوں میں کم از کم 943شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور ’’افریکن سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز‘‘ کی جانب سے 21اپریل 2025 کو مرتب اور شائع کردہ کرونالوجی کے مطابق 2024 میں 13افریقی ممالک میں 484ڈرون حملے ہوئے جن کے نتیجے میں1176افراد ہلاک ہوئے۔ 2014اور 2018کے درمیان، خیبر پختونخوا میں کم از کم 430امریکی ڈرون حملوں میں بیت اللہ محسود، اختر منصور اور حکیم اللہ محسود سمیت 81اعلیٰ اور نچلے درجے کے طالبان رہنما ہلاک ہوئے۔ لندن میں قائم ’’بیورو آف انویسٹی گیٹو جرنلزم‘‘ کے مطابق ان حملوں میں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں سینکڑوں عام شہریوں کی جانیں لینے کے علاوہ 3798سے 5059کے درمیان عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ ’’نیو امریکا فاؤنڈیشن‘‘ نے کہا کہ2004اور 2018کے درمیان پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 3096رہی، جن میں 2533عسکریت پسند شامل تھے۔