کراچی کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں تفتیشی افسر نے عبوری چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں جمع کروادیا۔
چالان کے متن میں کہا گیا کہ کیس میں ملزم ارمغان اور شیراز گرفتار ہیں، مصطفیٰ عامر کے اغواء کا مقدمہ مقتول کی والدہ کی مدعیت میں درج ہے، 14 فروری 2025ء کو ملزم شیراز کو اختر کالونی سے گرفتار کیا، ملزم شیراز کا بیان بھی عبوری چالان میں شامل ہے، ملزم شیراز نے دوران تفتیش اعتراف جرم کیا۔
متن کے مطابق ملزم ارمغان اور شیراز نے جائے وقوعہ کی نشاندہی بھی کروائی، ملزم نے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اس کے ویٹر کا بیان بھی لیا گیا، لاش سے حاصل ڈی این اے سے مقتول کی شناخت کی گئی۔
عبوری چالان میں کہا گیا کہ ملزم کے ذاتی استعمال کے لیپ ٹاپ کو فرانزک کے لیے بھیجا ہے، ملزم کی نشاندہی پر زیر استعمال موبائل فون بھی برآمد کیا ہے، ملزم شیراز اور ارمغان نے ایس ایس پی کے روبرو اعتراف جرم کی ویڈیو ریکارڈ کروائی، ارمغان کے ہاتھوں زخمی ہونے والی لڑکی کا بیان ریکارڈ کیا گیا، ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164 کا بیان ریکارڈ کروائے۔
تفتیشی افسر نے متن میں کہا کہ ملزم سے برآمد اسلحے کی تحقیقات سی ٹی ڈی کر رہی ہے، ملزم نے مصطفیٰ کو تشدد کرنے اور گاڑی میں آگ لگا کر قتل کرنے کا اعتراف کیا، ملزم نے حب سے واپسی پر آلہ ضرب، مقتول کے خون آلود کپڑے اور موبائل فون پھینکے کا اعتراف بھی کیا، ملزم کی نشاندہی پر آلہ ضرب برآمد کیا گیا۔
متن کے مطابق پولیس سے مقابلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی، مصطفیٰ عامر نے ارمغان کے گھر جانے سے پہلے دوست کو اطلاع کی تھی، امریکا میں مقیم اس دوست کا بھی بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔
عبوری چالان میں کہا گیا کہ ملزمان کی واپسی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے، ملزم ارمغان کی ٹریول ہسٹری بھی حاصل کی گئی ہے، لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی رپورٹ تاحال پنجاب فرانزک لیب سے موصول نہیں ہوئی، رپورٹ موصول ہونے کے بعد حتمی چالان پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔