آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: آٹھ ذی الحج سے پہلے اگر مکہ میں پندرہ دن پورے نا ہوں تو نماز مکہ میں اور منیٰ مزدلفہ عرفات میں قصر پڑھیں گے اور قربانی سنت ابراہیمی بھی نہیں کریں گے یہ مسئلہ اسی طرح چلا آ رہا ہے، اب سننے میں یہ آ رہا ہے کہ منیٰ مزدلفہ عرفات جو پہلے مکہ کا حصہ نہیں تھے اب مکہ کی آبادی بڑھ گئی ہے اور منیٰ مزدلفہ عرفات مکہ ہی کے حکم میں ہیں، لہٰذا اب اگر آپ کے 8 ذی الحج سے پہلے اورحج کے 5 دن کے ساتھ پندرہ دن پورے ہو رہے ہیں تو آپ مقیم ہیں، نمازیں بھی پوری پڑھیں گے، اور سنّت ابراہیمی والی قربانی بھی کریں گے۔ جدید تحقیق کیا ہے؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں !
جواب: صورت مسئولہ میں مذکورہ مسئلے سے متعلق جامعہ کی تحقیق یہی ہے کہ منیٰ روانگی سے پہلے اگر کسی حاجی کا قیام مکہ مکرمہ میں پندرہ دن یا اس سے زیاد ہ ہو تو منیٰ میں وہ مقیم شمار ہوگا اور نماز میں اِتمام کرے گا، اور اگر صاحبِ حیثیت ہو تو قربانی بھی اس پر واجب ہوگی اور اگر منیٰ روانگی تک مکہ مکرمہ میں اس کا قیام پندرہ دن نہ بنتا ہو تو وہ مکہ مکرمہ میں بھی مسافر ہوگا اور منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں بھی مسافر ہوگا، کیوں کہ منیٰ، عرفات، مزدلفہ حدودِ مکّہ سے خارج ہیں، اس لیے یہ مستقل مواضع شمار ہوں گے، ان سب میں اقامت کے دنوں کو جمع نہیں کیا جائے گا مسافر ہونے کی صورت میں اگر امامت کرواتا ہے یا تنہا نماز پڑھتا ہے تو چار رکعات والی فرض نماز میں قصر کرے گا۔ سفر کی وجہ سے عید الاضحی کی قربانی واجب نہیں ہوگی، البتہ نفلی طور پر کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔