اسلام آباد(نمائندہ جنگ /ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت نے 3جنگیں لڑیں جس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، ہمیں پرامن ہمسائے کی طرح بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوں گے‘اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا‘10مئی کی طرح ہمیں معاشی میدان میں بھی آگے بڑھناہوگا اور اس کیلئے قوم تیار ہے‘ہم نے دشمن کے منہ پر ایسا تھپڑ رسید کیا جو وہ کبھی بھول نہیں سکے گا‘ اب دشمن دوبارہ پاکستان کی طرف رخ کرنے کا کبھی قیامت تک نہیں سوچ سکتا‘اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی‘ہم نے دشمن کو حملے کا بھرپور جواب دیا‘ جوابی کارروائی کے بعد جنرل عاصم منیر نے فون پر بتایاکہ دشمن کی جانب سے سیز فائر کی درخواست آئی ہے ، میں نے کہاآپ اس پیشکش کو قبول کرلیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یوم تشکر کے سلسلہ میں یادگار پاکستان پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، عطاء اﷲ تارڑ، محسن نقوی‘چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور سروسز چیفس نے بھی شرکت کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم یوم تشکر منا رہے ہیں‘ایسا دن صدیوں بعد آتا ہے‘ دشمن نے عالمی تحقیقات کی ہماری انتہائی مخلصانہ پیشکش کو ٹھکرا دیااور تحکمانہ انداز اور غرور کے نشے میں بدمست ہو کر پاکستان کے اوپر حملہ کر دیااور پاکستان کو یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جا کر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ ہمارا یہ دشمن جنوبی ایشیاء میں خود کو تھانیدار سمجھتا تھا اور وہ اس زعم میں تھا کہ پاکستان اس کے سامنے حیثیت نہیں رکھتامگر ہمارے شاہینوں نے دشمن کو ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ وہ قیامت تک اس سے نہیں نکل پائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 9 اور 10 مئی کی درمیانی شپ سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے بتایا کہ بھارت نے نورخان ایئربیس سمیت دیگر مقامات پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے‘جنرل عاصم منیرنے مجھ سے کہا کہ اجازت دیں کہ دشمن کے منہ پر ہم ایسا تھپڑ رسید کریں گے کہ وہ عمر بھر یاد رکھے گا، اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دوسرے مقامات پر ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں نے حملے کیے اور دشمن کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کا پھر مجھے فون آیا اور کہا کہ ہم نے دشمن کو بھرپور جواب دے دیا ہے اور اب ہم سے سیز فائر کرنے کی درخواست کی جارہی ہے، میں نے کہا کہ اس سے بڑی عزت کی کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کردیا ہے، میں نے کہا کہ آپ سیزفائر کی پیشکش کو قبول کرلیں۔ شہباز شریف کاکہناتھاکہ بھارت دنیا کو یہ باور کرا رہا تھا کہ اس کی اربوں ڈالر کی معیشت اور اسلحے کا انبار ہے اور پاکستان اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا اور مجھے اس خطے کا بادشاہ تسلیم کیا جائے لیکن اﷲ کو کچھ اور منظور تھا، پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی دعائیں رنگ لائیں اور یہ عظیم فتح حاصل ہوئی‘ مشکل وقت میں امن، جنگ بندی اور کشیدگی کے خاتمہ کیلئے کوشش کرنے والے دوست ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، ایران، ترکیہ، چین اور دیگر ممالک کا شکرگزار ہوں۔
kk