اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان نے چین افغانستان اور ایران کے راستے سینٹرل ایشیاء، یورپ اور روس تک6ممکنہ تجارتی راہداریو ں کی نشاندہی کر دی ہے جس کے مطابق کراچی سے ماسکو بذریعہ چین اور قازقستان، گوادر سے افغانستان کے ذریعے ماسکو اور ترکمانستان اور ایران سے آذربائیجان اور روس تک کے روڈ نیٹ ورک شامل ہیں، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے قازان فورم کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزار شریف سے کوہاٹ ریل کے منصوبے پر 633ملین ڈالر کی خطیر لاگت آئے گی، پاکستان ساؤتھ ایشیاء اور سینٹرل ایشیاء کے مابین ٹرانزٹ پوائنٹ نہیں بلکہ اکنامک برج کے طور پر کام کرنا چاہتا ہے اسی لئے گزشتہ برسوں میں ہونے والے کئی ایک معاہدوں سمیت شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان فعال انداز میں کام کر رہا ہے، مزار شریف سے کوہاٹ ریل کے منصوبے پر 633ملین ڈالر کی خطیر لاگت آئے گی جبکہ پاکستان سینٹرل ایشیاء کو گرم پانیوں تک رسائی دینے کا بھی خواہاں ہے اسی طرح گوادر پورٹ سے کارگو اور شپمنٹ کا آغاز ہو چکا ہے، مواصلات کے شعبے میں پاکستان نارتھ ٹو ساؤتھ اشتراک میں گہری دلچسپی رکھتا ہے جبکہ پاکستان میں سکھر حیدرآباد موٹروے ایم6 سرمایہ کاری کے لئے پُر کشش منصوبہ ہے، اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 2023سے نیشنل لاجسٹک سیل کا ادارہ ازبکستان اور قازقستان کے لئے کارگو سروس فراہم کر رہا ہے جبکہ پاکستان میں تجارت کے فروغ کے لئے گزشتہ سال اگست سے 126ممالک کے لئے ویزا آن آرائیول کی سہولت متعارف کرا دی گئی ہے۔