• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیک ڈس آنر، جعلسازی مقدمات اندراج کا طریقہ کار فراہمی انصاف میں رکاوٹ

راولپنڈی (وسیم اختر ،سٹاف رپورٹر)چیک ڈس آنر ،خیانت مجرمانہ اور جعل سازی کے مقدمات کے اندراج کاطریقہ کار انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بن گیا۔ پولیس کے نان پروفیشنل روئیے کی وجہ سے بڑی تعدادمیں درخواستیں التواکاشکار ہوگئیں۔ درخواست گزار تھانوں ،ایس ڈی پی اوزآ اور ایس پی راول کے دفاترکے چکر لگاکر تھک گئے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 4کےتحت پولیس سائلین کی درخواستوں پر انکوائری کرنے کی مجازنہیں وہ صرف تفتیش کرسکتی ہے جو مقدمہ درج ہونے کے بعد شروع ہوتی ہے۔تھانہ میں موصول ہونے والی درخواست کے متن کو مدنظر رکھتے ہوئے قابل دست اندازی پولیس جرم ہونے کی صورت میں دفعہ 154ض ف کے تحت فوری طور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)درج کرناہوگی یا دفعہ 155ضابطہ فوجداری کے تحت روزنامچہ میں رپٹ درج کرکے اس کی کاپی درخواست گزار کودینی ہوگی لیکن پولیس قوانین کونظر اندازکرتے ہوئے ان دونوں کاموں کی بجائے درخواست گزارکولال بتی کے پیچھے لگادیتی ہے۔ درخواست گزار اگر اپنی درخواست میں غلط بیانی کررہاہے تواس کے خلاف دفعہ 182کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے لیکن پولیس افسروں نے ضابطہ فوجداری کوپس پشت رکھتے ہوئے اپنا قانون بنارکھاہے اور ایس اوپیز کے تحت معاملات چلائے جارہے ہیں جس کے مطابق درخواست گزار کو پہلے تفتیشی افسر سنتاہے اس کے بعدوہ ایس ایچ اوسے ڈسکس کرتاہے پھر ایس ڈی پی اوکے سامنے فریقین کوطلب کیاجاتاہے اکثر ملزم پیش نہیں ہوتے ،جب کہ درخواست گزار کو خوب چکرلگوائے جاتے ہیں۔ایس ڈی پی او اگراپنی انکوائری میں مقدمہ کے اندراج کی حمایت کردے توپھر دونوں فریقوں کو ڈویژنل ایس پی کے پاس پیش کیاجاتاہے اس سارے عمل میں کم سے کم تین جگہ آئی او،ایس ڈی پی او اور ایس پی کے سامنے فریقین کوبلایاجاتاہے اور کبھی ایک فریق نہیں اور کبھی افسر موجودنہیں۔ اس طرح متاثرہ شخص نام نہاد ایس اوپی کے تحت خوار ہوکر رہ جاتاہے ۔ذرائع کاکہناہے تینوں ڈویژنل ایس پیزمیں سے سب سے زیادہ ایس اوپی ایس پی راول آفس میں پینڈنگ ہیں جس سے سائلین کوشدید مشکلات کاسامناہے۔ اب اپنی ناہلی چھپانے کے لئے ایس پی راول نے ملبہ اپنے ماتحت افسروں پر ڈالنے کے لئے مراسلہ جاری کردیاہے۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی آپریشنزکوچاہئیے کہ وہ اس حوالے سے محکمانہ انکوائری کرکے ذمہ دار افسر کے خلاف کارروائی کریں ۔
اسلام آباد سے مزید