اسلام آباد (محمد صالح ظافر ) مشیر قومی کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی نے کہا ہے کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت اس کی قومی سلامتی کا سنگ بنیاد ہے، یہ صلاحیت جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کو یقینی بناتی ہے اور توازن بحال کرتی ہے، نام نہاد بھارتی "نیو نارمل" پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چار روزہ تنازع، جو صرف 87 گھنٹے جاری رہا، روایتی اور جوہری ڈیٹرنس کے ساتھ ساتھ جنگ میں جدید ٹیکنالوجیز کے انضمام کا ایک گہرا امتحان تھا۔ پاکستان کے جوہری تجربات کی 27ویں سالگرہ کےموقع پر لیفٹیننٹ جنرل قدوائی ، جو سابق ڈائریکٹر جنرل ایس پی ڈی بھی ہیں، نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت اس کی قومی سلامتی کا سنگ بنیاد ہے، جو جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کو یقینی بناتی ہے اور توازن بحال کرتی ہے۔ بدھ کے روز یہاں آئی ایس ایس آئی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ نئی اسٹریٹجک حقیقت کی نمایاں خصوصیت خطے میں فضائی برتری کا الٹ جانا ہے۔ جدید چینی ٹیکنالوجی سے مستفید اور مربوط ملٹی ڈومین حکمت عملیوں کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کی فیصلہ کن کارکردگی نے پاکستان کو جنوبی ایشیا میں غالب فضائی طاقت کے طور پر قائم کیا ہے۔ اس تبدیلی نے پاکستان کی روایتی ڈیٹرنس کو اس کے مضبوط جوہری ہتھیاروں کے ایک مؤثر تکمیلی کے طور پر درست ثابت کیا ہے۔ انہوں نے ʼنیو نارملʼ کے اہم اصولوں کا خاکہ پیش کیا: فضائی برتری فیصلہ کن طور پر پاکستان کی طرف منتقل ہو گئی ہے، پی اے ایف اب جنوبی ایشیا میں غالب فضائی طاقت ہے۔ پاکستان کی جنگ آزمودہ روایتی ڈیٹرنٹس، بالخصوص اس کی فضائیہ، نے علاقائی ڈیٹرنس میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کی قابل اعتماد جوہری ڈیٹرنس ہندوستان کے سیاسی اور آپریشنل انتخاب کو محدود اور مقید کرتی رہے گی، اس طرح اسٹریٹجک استحکام برقرار رہے گا۔ کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب فیلڈ مارشل عاصم منیر کے وعدے کے مطابق ʼنوچ اپ رسپانسʼ، ایک ʼکوئیڈ پرو کو پلسʼ سے دیا جائے گا، کیونکہ پاکستان کا جوابی حملہ ہمیشہ ایک متوازن اور بڑھتا ہوا ردعمل ہوگا۔ پاکستان کے شدید جوابی کارروائی کے بعد ہندوستان کے جنگ بندی کی تلاش کے انداز ایک قائم شدہ معمول بن چکے ہیں ۔ بین الاقوامی سفارتی مداخلتیں بحرانوں کو منظم کرنے اور متعین حدود سے باہر بڑھنے سے روکنے کے لیے جاری رہیں گی۔ مزید برآں، پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی دہشت گردانہ حملے کا جواب پہلے سے طے شدہ مخالفین کے خلاف روایتی ردعمل سے دے، جو ہندوستان کے اعلان کردہ نظریات کے لیے ایک باہمی منطق کی عکاسی کرتا ہے۔