نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین نے کہا ہے کہ فی الحال بجلی کا ریٹ اتنا ہی رہنے کا امکان ہے۔
چیئرمین محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کے ہونے والے اجلاس میں بجلی ٹیرف اور ڈسکوز کی کارکردگی پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے رانا محمد حیات نے کہا کہ کیا آئندہ مالی سال بجلی ٹیرف میں مزید کمی ہو گی، صنعتی شعبے کو 30 فیصد ریلیف دیا گیا ہے، زرعی شعبے کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا؟
سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ صنعتی شعبے کو ریلیف کراس سبسڈی ختم کرنے کے باعث حاصل ہوا، بجلی شعبے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
راجہ قمر الاسلام نے کہا کہ اجلاس پاور کمیٹی کا ہے مگر مجھے پیٹرولیم ڈویژن کے منٹس ملے ہیں۔
جنید اکبر نے کہا کہ میں نے چار ماہ قبل آفر کی تھی کہ میں کنڈا اتروانے کے لیے خود جاؤں گا، ہم تعاون کرتے ہیں مگر ان سے لائن لاسز کم نہیں ہو رہے، ان سے لائن لاسز کم نہیں ہوتے اور صارف کو آٹھ آٹھ گھنٹے بجلی نہیں ملتی، کام یہ نہیں کرتے اور گالیاں ہم کھاتے ہیں۔
سی ای او پیسکو نے کہا کہ ان کے علاقے میں ان کے تعاون سے آئندہ ماہ سے بہتری آئی ہے، ہم ریلیف مالی سال کی بنیاد پر دیتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ بجلی اویس لغاری نے کہا کہ ریلیف ماہانہ بنیاد پر دیا جائے، متعلقہ ایس ڈی او کی ڈیوٹی لگائیں اور ریلیف ماہانہ بنیادوں پر فراہم کریں۔
سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں 2008ء سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی، اگر بجلی فراہم کریں تو 20 سے 30 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوتا ہے، بجلی تو دستیاب ہے مگر پیسے ملیں گے تو دیں گے، ابھی سابقہ فاٹا کو صرف بنیادی ضروریات کے لیے کچھ گھنٹے بجلی دی جاتی ہے، فاٹا کے گھریلو صارفین کے واجبات وفاقی حکومت ادا کرتی ہے۔