• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف آئی اے اور وفاقی اداروں میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تشویش و بے چینی

کراچی (اسد ابن حسن) ایف ائی اے اور وفاقی اداروں میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تشویش و بے چینی،سات ماہ قبل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 19 صفحات پر ایک فیصلہ صادر کیا ہے کہ ماضی میں کابینہ کے ذیلی کمیٹی کا یہ فیصلہ کہ گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران جو بغیر فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں شرکت کیے بغیر اور کانٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے تھے ان کو ریگولرائز کئے جانے کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا۔ فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ یا تو ایسے ملازمین کو نوکری سے برخاست کیا جائے یا ان کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن ریفر کیا جائے۔ مذکورہ فیصلے سے وفاقی اداروں بلکہ خاص طور پر ایف ائی اے میں سخت تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ اس فیصلے پر عمل کرنا لازمی ہے جس سے شدید بحران پیدا ہونے اور افرادی قوت کم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ ماضی میں 2019 کے ایک ایسے ہی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے خ فیصلے سے ایف آئی اے کے درجنوں افسران جن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے لے کے ڈپٹی ڈائریکٹرز تک کے افسران جن کی نوکریاں 25 سے 30 برس پر محیط تھیں ان کو نوکریوں سے برخاست ہونا پڑا تھا، ان کو بعد از ریٹائرمنٹ کوئی فوائد تو نہیں دیے گئے مگر ان سے مذکورہ عرصے کی تنخواہوں کی مد میں ادا کی گئی رقوم کا بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے سات ماہ قبل بیورو اف امیگرنٹس اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے ملازمین کے ملازمین کے حوالے سے دیا گیا جس کا اطلاق تمام وفاقی اداروں بشمول ایف آئی اے پر بھی ہوگا۔ فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے اسی حوالے سے دیے گئے فیصلے کی توثیق کی گئی جو بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ میں کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے دیا گیا تھا ۔ فیصلے کے آخری دو صفحات نہایت اہم ہیں جن میں تحریر کیا گیا ہے کہ ’’کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ نے متذکرہ بالا وفاقی ادارے کے کنٹریکٹ ملازمین کو ملازمتوں پر مستقل کر دیا تھا جوکہ قطعی طور پر غیر قانونی تھا اور قواعد و ضوابط کو پس پشت رکھ کر آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیا گیا اور کابینہ کمیٹی اور اس کا سربراہ اس کے مجاز نہیں تھے۔ فیصلے میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ نہ صرف مذکورہ ادارے میں گریڈ 16اور اس سے اوپر کے ملازمین کو مستقل کرنا غیر قانونی تھا بلکہ دوسرے تمام وفاقی اداروں جن کے ملازمین کو اس طرح مستقل کیا گیا ان سب پر اس فیصلے کا اطلاق ہوگا اور ان تمام لوگوں کو نوکریوں سے برخاست کیا جائے اور جہاں مناسب سمجھا جائے وہاں ملازمین کے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے امتحانات لیے جائیں۔‘‘ اس حوالے سے ایف آئی اے کے تمام متعلقہ اعلیٰ افسران سے اس موضوع کے حوالے سے رابطے کیے گئے مگر ہر افسر جواب دینے سے گریزاں رہا مگر کچھ افسران نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مختلف آراء دیں۔
اہم خبریں سے مزید