9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں مقدمے کے مدعی سب انسپکٹر محمد ریاض کا بیان قلمبند کر لیا گیا۔
اڈیالہ جیل میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت میں مدعی محمد ریاض نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی میٹنگ میں شواہد بڑی اسکرین پر چلائے گئے، ڈی وی ڈیز سمیت پیمرا اور ایف آئی اے سے موصول دیگر شواہد شامل تھے، شواہد سے ثابت ہوا پی ٹی آئی ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے میں ملوث ہے۔
مدعی نے کہا کہ پی ٹی آئی بطور جماعت ملک میں افراتفری اور انارکی پھیلانا چاہتی ہے، بانی پی ٹی آئی، شہریار آفریدی کی اشتعال انگیز تقاریر کی یو ایس بیز اور ڈی وی ڈیز میرے سامنے قبضہ میں لی گئیں۔
سماعت کے آغاز اور محمد ریاض کے بیان کے دوران وکلاء صفائی کی جانب ہنگامہ آرائی اور نعرے کی گئی۔
واضح رہے کہ مقدمے میں کُل 31 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں پی ٹی آئی کی مرکزی و مقامی قیادت نامزد ہے۔ شبلی فراز، شہریار آفریدی، کنول شوزب، راجہ بشارت، صداقت عباسی اور دیگر ملزمان عدالت پیش ہوں گے۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں 118 ملزمان پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے، ملزمان میں بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، عمر ایوب، شبلی فراز، شیخ رشید اور دیگر شامل ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو پولیس نے گورکھپور ناکے پر روک دیا، بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اڈیالہ جیل سماعت میں شامل ہونے کے لیے آرہی تھیں۔